Book - حدیث 5110

كِتَابُ النَّومِ بَابٌ فِي رَدِّ الْوَسْوَسَةِ حسن حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ قَالَ، وحَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ: فَقُلْتُ: مَا شَيْءٌ أَجِدُهُ فِي صَدْرِي؟ قَالَ: مَا هُوَ؟ قُلْتُ: وَاللَّهِ مَا أَتَكَلَّمُ بِهِ! قَالَ: فَقَالَ لِي: أَشَيْءٌ مِنْ شَكٍّ؟ قَالَ:- وَضَحِكَ-، قَالَ: مَا نَجَا مِنْ ذَلِكَ أَحَدٌ، قَالَ: حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {فَإِنْ كُنْتَ فِي شَكٍّ مِمَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْكَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكَ}[يونس: 94، الْآيَةَ، قَالَ: فَقَالَ لِي: إِذَا وَجَدْتَ فِي نَفْسِكَ شَيْئًا، فَقُلْ: {هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ}[الحديد: 3.

ترجمہ Book - حدیث 5110

كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل باب: وسوسے اور ان کا علاج جناب ابوزمیل ( سماک بن ولید حنفی ) کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس ؓ سے سوال کیا اس کیفیت کا کیا ہو جو میں اپنے سینے میں پاتا ہوں ؟ انہوں نے پوچھا : وہ کیا ہے ؟ میں نے کہا : اللہ کی قسم ! میں اسے زبان پر نہیں لا سکتا ۔ انہوں نے کہا : کیا وہ شک شبہے والی بات ہے ؟ اور ہنس دیے اور بولے : اس سے کسی کو نجات نہیں ۔ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری : «فإن كنت في شك م أنزلنا إليك فاسأل الذين يقرءون الكتاب» ” اگر تمہیں اس چیز میں شک ہو جو ہم نے اتاری ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لیجئیے جو وہ کتاب پڑھتے ہیں جو تم سے پہلے اتاری گئی ۔ “ پھر انہوں نے مجھ سے کہا : جب تم اپنے جی میں کچھ محسوس کرو تو یہ پڑھا کرو : «هو الأول والآخر والظاهر والباطن وهو بكل شىء عليم» ” وہ اللہ ہی سب سے اول ہے اور وہی سب سے آخر ہے ۔ وہی ظاہر ہے اور وہی باطن ہے اور وہ ہر چیز سے خوب باخبر ہے ۔ “
تشریح : 1۔دل میں آنے والے برے خیالات کو وسوسہ اور نیک خیالات کو الہام کہا جاتا ہے۔2۔ وسوسہ اگرچہ بشریت کے لوازم سے ہے۔ مگر انبیاء ؑ اس بات سے معصوم ہیں۔کہ اس قسم کےخیالات ان ک دل میں گھر کرجایئں۔یا شک وشبہ کی حد تک پہنچ جایئں بالخصوص نبی ﷺ کے معجزہ شق وشرح صدر کے علاوہ وہ حدیث جس میں ہے کہ آپ کا قرین بھی اسلام قبول کرچکا ہے۔وہ آپ کو خیر کےعلاوہ کچھ نہیں سمجھاتا۔(صحیح مسلم۔صفات المنافقین۔حدیث 2814)اس عصمت نبوت کی مویئد ہے۔3۔سورہ یونس مذکورہ آیت 94 میں لفظا تو نبیﷺ مخاطب ہیں۔مگر درحقیقت دوسروں کو سنانا مقصود ہے۔جیسے کہ بعد کی آیت نمبر 103 میں ہے۔( قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي)(یونس۔۔۔104)4۔شکوک واوہام کا علاج قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں موجود ہے۔ ضروری ہے کہ انسان بارسوخ اصحاب علم سے استفادہ کرتا رہے اگر اس مرض میں غفلت کی جائے تو یہ (شک) ترقی کرکے(امتراء)جدل اور (امتراء)ترقی کرکےتکذیب تک جاپہنچتا ہے۔والعیاذ باللہ (تفسیر عثمانی سورہ یونس) 1۔دل میں آنے والے برے خیالات کو وسوسہ اور نیک خیالات کو الہام کہا جاتا ہے۔2۔ وسوسہ اگرچہ بشریت کے لوازم سے ہے۔ مگر انبیاء ؑ اس بات سے معصوم ہیں۔کہ اس قسم کےخیالات ان ک دل میں گھر کرجایئں۔یا شک وشبہ کی حد تک پہنچ جایئں بالخصوص نبی ﷺ کے معجزہ شق وشرح صدر کے علاوہ وہ حدیث جس میں ہے کہ آپ کا قرین بھی اسلام قبول کرچکا ہے۔وہ آپ کو خیر کےعلاوہ کچھ نہیں سمجھاتا۔(صحیح مسلم۔صفات المنافقین۔حدیث 2814)اس عصمت نبوت کی مویئد ہے۔3۔سورہ یونس مذکورہ آیت 94 میں لفظا تو نبیﷺ مخاطب ہیں۔مگر درحقیقت دوسروں کو سنانا مقصود ہے۔جیسے کہ بعد کی آیت نمبر 103 میں ہے۔( قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي)(یونس۔۔۔104)4۔شکوک واوہام کا علاج قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں موجود ہے۔ ضروری ہے کہ انسان بارسوخ اصحاب علم سے استفادہ کرتا رہے اگر اس مرض میں غفلت کی جائے تو یہ (شک) ترقی کرکے(امتراء)جدل اور (امتراء)ترقی کرکےتکذیب تک جاپہنچتا ہے۔والعیاذ باللہ (تفسیر عثمانی سورہ یونس)