كِتَابُ النَّومِ بَابٌ فِي الصَّبِيِّ يُولَدُ فَيُؤَذَّنُ فِي أُذُنِهِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ح، وحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ فَيَدْعُو لَهُمْ بِالْبَرَكَةِ. زَادَ يُوسُفُ وَيُحَنِّكُهُمْ. وَلَمْ يَذْكُرْ بِالْبَرَكَةِ<.
كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل
باب: نومولود کے کان میں اذان کہنے کا بیان
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس چھوٹے بچوں کو لایا جاتا تھا تو آپ ﷺ ان کے لیے برکت کی دعا فرمایا کرتے تھے ۔ یوسف بن موسیٰ نے مزید کہا کہ ، آپ ﷺ انہیں گھٹی بھی دیا کرتے تھے ، اور برکت کا ذکر نہیں کیا ۔
تشریح :
بچے کے کان میں اذان گھر کاکوئی بھی فرد کہہ سکتا ہے۔یہ تکلیف اور اہتمام کہ کسی بڑے اور صالح بندے کو اس کام کے لئے بلوایا جائے یا بچے کو اس کے پاس لے جایا جائے غیر ضروری ہے ۔البتہ گھٹی کے سلسلے میں یہ استنباط کیا جاسکتا ہے۔مگر رسول اللہﷺ کی ذات تو بلاشک وشبہ مبارک تھی۔امت کے دیگر صالحین کے بارے میں تفائول تو ہو سکتا ہے کوئی مسنون عمل نہیں۔
بچے کے کان میں اذان گھر کاکوئی بھی فرد کہہ سکتا ہے۔یہ تکلیف اور اہتمام کہ کسی بڑے اور صالح بندے کو اس کام کے لئے بلوایا جائے یا بچے کو اس کے پاس لے جایا جائے غیر ضروری ہے ۔البتہ گھٹی کے سلسلے میں یہ استنباط کیا جاسکتا ہے۔مگر رسول اللہﷺ کی ذات تو بلاشک وشبہ مبارک تھی۔امت کے دیگر صالحین کے بارے میں تفائول تو ہو سکتا ہے کوئی مسنون عمل نہیں۔