Book - حدیث 5105

كِتَابُ النَّومِ بَابٌ فِي الصَّبِيِّ يُولَدُ فَيُؤَذَّنُ فِي أُذُنِهِ حسن حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَاصِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذَّنَ فِي أُذُنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، حِينَ وَلَدَتْهُ فَاطِمَةُ بِالصَّلَاةِ.

ترجمہ Book - حدیث 5105

كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل باب: نومولود کے کان میں اذان کہنے کا بیان جناب عبیداللہ بن ابورافع نے اپنے والد سے روایت کیا ، وہ کہتے ہیں کہ جب سیدہ فاطمہ ؓا نے سیدنا حسن بن علی ؓ کو جنم دیا تو میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے کان میں نماز والی اذان کہی تھی ۔
تشریح : 1۔اس عمل کی حکمت ظاہر ہے کہ اس سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان اور اسلام کے اہم ترین شعار سے تعلق کاا ظہار ہے اور ان مبارک کلمات سے تبرک حاصل کرنا مقصود ہوتا ہے کہ اللہ عزوجل اس نومولود کو کامیابی کی اس راہ پر گامزن فرمائے اورشیطان کے اثر سے محفوظ رکھے۔آمین2۔بچے کے کان میں ازان کہنے والی یہ روایت تو سندا ثابت نہیں ہے۔تاہم آج تک امت میں اس پر عمل ہوتا آرہا ہے۔اور امت کا یہ عملی تواتر ہی اس کے جواز کی بنیاد ہے۔شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اذان دینے کی حد تک کچھ نہ کچھ اصل تسلیم کی ہے۔دوسرے کان میں تکبیرکی نہیں دیکھئے۔(الضعیفہ 1/331۔329۔حدیث 312) تاہم اس عمل کے مسنون ہونے کی دلیل ہمارے علم میں نہیں ہے۔ 1۔اس عمل کی حکمت ظاہر ہے کہ اس سے اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان اور اسلام کے اہم ترین شعار سے تعلق کاا ظہار ہے اور ان مبارک کلمات سے تبرک حاصل کرنا مقصود ہوتا ہے کہ اللہ عزوجل اس نومولود کو کامیابی کی اس راہ پر گامزن فرمائے اورشیطان کے اثر سے محفوظ رکھے۔آمین2۔بچے کے کان میں ازان کہنے والی یہ روایت تو سندا ثابت نہیں ہے۔تاہم آج تک امت میں اس پر عمل ہوتا آرہا ہے۔اور امت کا یہ عملی تواتر ہی اس کے جواز کی بنیاد ہے۔شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اذان دینے کی حد تک کچھ نہ کچھ اصل تسلیم کی ہے۔دوسرے کان میں تکبیرکی نہیں دیکھئے۔(الضعیفہ 1/331۔329۔حدیث 312) تاہم اس عمل کے مسنون ہونے کی دلیل ہمارے علم میں نہیں ہے۔