كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ فِي الْإِقَامَةِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ مُسْلِمٍ أَبِي الْمُثَنَّى عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: إِنَّمَا كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتَيْنِ، مَرَّتَيْنِ، وَالْإِقَامَةُ مَرَّةً مَرَّةً، غَيْرَ أَنَّهُ يَقُولُ: قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاةُ, فَإِذَا سَمِعْنَا الْإِقَامَةَ تَوَضَّأْنَا، ثُمَّ خَرَجْنَا إِلَى الصّلَاةِ. قَالَ شُعْبَةُ: لَمْ أَسْمَعْ مِنْ أَبِي جَعْفَرٍ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ.
کتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: اقامت کا بیان
سیدنا ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں اذان کے کلمات دو دو بار کہے جاتے تھے اور اقامت ( تکبیر ) کے ایک ایک بار ۔ سوائے اس کے کہ مؤذن «قد قامت الصلاة قد قامت الصلاة» کہا کرتا تھا ( یعنی دو بار ) تو جب ہم اقامت سنتے تو وضو کر کے نماز کے لیے نکل پڑتے ۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوجعفر سے صرف یہی حدیث سنی ہے ۔
تشریح :
صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ عموما اقامت سے پہلے مسجد میں تشریف لا کر نماز کا انتظار کیا کرتے تھے۔مگر اتفاق سے کبھی کوئی چوک جاتا تو اقامت سنتے ہی جھوٹ وضو کر کے نماز کے لئےآجاتا۔
صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ عموما اقامت سے پہلے مسجد میں تشریف لا کر نماز کا انتظار کیا کرتے تھے۔مگر اتفاق سے کبھی کوئی چوک جاتا تو اقامت سنتے ہی جھوٹ وضو کر کے نماز کے لئےآجاتا۔