كِتَابُ النَّومِ بَابُ مَا يُقَالُ عِنْدَ النَّوْمِ صحیح - حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ح، وحَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ نَحْوَهُ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ: >اللَّهُمَّ رَبَّ السَّمَوَاتِ وَرَبَّ الْأَرْضِ، وَرَبَّ كُلِّ شَيْءٍ, فَالِقَ الْحَبِّ وَالنَّوَى، مُنَزِّلَ التَّوْرَاةِ، وَالْإِنْجِيلِ، وَالْقُرْآنِ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ كُلِّ ذِي شَرٍّ أَنْتَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهِ، أَنْتَ الْأَوَّلُ, فَلَيْسَ قَبْلَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْآخِرُ, فَلَيْسَ بَعْدَكَ شَيْءٌ وَأَنْتَ الظَّاهِرُ, فَلَيْسَ فَوْقَكَ شَيْءٌ، وَأَنْتَ الْبَاطِنُ, فَلَيْسَ دُونَكَ شَيْءٌ<. زَادَ وَهْبٌ فِي حَدِيثِهِ اقْضِ عَنِّي الدَّيْنَ، وَأَغْنِنِي مِنَ الْفَقْرِ<.
كتاب: سونے سے متعلق احکام ومسائل
باب: سوتے ہوئے کون سی دعا پڑھے ؟
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب اپنے بستر پر آتے ، یہ دعا پڑھتے تھے « اللهم رب السموات ورب الأرض ورب كل شىء فالق الحب والنوى منزل التوراة والإنجيل والقرآن أعوذ بك من شر كل ذي شر أنت آخذ بناصيته أنت الأول فليس قبلك شىء وأنت الآخر فليس بعدك شىء وأنت الظاهر فليس فوقك شىء وأنت الباطن فليس دونك شىء» وہب ( وہب بن بقیہ ) کی روایت میں مذید ہے «اقض عني الدين وأغنني من الفقر» ” اے اللہ ! اے آسمانوں کے رب ! اے زمین کے رب ! اور ہر شے کے رب ! اے دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر اگانے والے ! اے تورات ، انجیل اور قرآن کو نازل کرنے والے ! میں ہر شر والی چیز سے ، جن کی پیشانی تو ہی پکڑے ہوئے ہے ، تیری پناہ چاہتا ہوں ۔ تو سب سے پہلے ہے ، تجھ سے پہلے کچھ نہ تھا ۔ تو سب سے آخر ہے تیرے بعد کچھ نہ ہو گا ۔ تو ہی ظاہر ہے تجھ سے زیادہ ظاہر کوئی نہیں ۔ تو ہی پوشیدہ ہے تجھ سے پوشیدہ تر کوئی نہیں ۔ میرا قرض ادا فر دے اور مجھے ( لوگوں کی ) محتاجی سے بے پروا کر دے ۔ “
تشریح :
ان مبارک کلمات میں ایک مسلمان کے لئے اظہار عبودیت کے ساتھ ساتھ توحید الوہیت توحید ربوبیت۔توحید اسماءوصفات اور نظام رسالت پر ایمان کی تجدید کا اظہار ہے۔2۔اور بالخصوص قرض اور فقیری سے پناہ مانگنے کی تعلیم ہے۔کہ اس سبب سے انسان کا سکون وچین غارت ہوجاتا ہے۔عزت دائو پر لگ جاتی ہے۔علاوہ ازیں دین ودنیا کی اور بھی ڈھیروں مصیبتیں آڑے آجاتی ہیں۔
ان مبارک کلمات میں ایک مسلمان کے لئے اظہار عبودیت کے ساتھ ساتھ توحید الوہیت توحید ربوبیت۔توحید اسماءوصفات اور نظام رسالت پر ایمان کی تجدید کا اظہار ہے۔2۔اور بالخصوص قرض اور فقیری سے پناہ مانگنے کی تعلیم ہے۔کہ اس سبب سے انسان کا سکون وچین غارت ہوجاتا ہے۔عزت دائو پر لگ جاتی ہے۔علاوہ ازیں دین ودنیا کی اور بھی ڈھیروں مصیبتیں آڑے آجاتی ہیں۔