Book - حدیث 505

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ كَيْفَ الْأَذَانُ صحيح بتربيع التكبير حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ يَعْنِي الْجُمَحِيَّ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ الْجُمَحِيِّ، عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ الْأَذَانَ، يَقُولُ: >اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ...<. ثُمَّ ذَكَرَ مِثْلَ أَذَانِ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ وَمَعْنَاهُ. قَالَ أَبو دَاود: وَفِي حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ أَبِي مَحْذُورَةَ، قُلْتُ: حَدِّثْنِي عَنْ أَذَانِ أَبِيكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ، فَقَالَ: >اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ قَطْ<. (صحيح بتربيع التكبير). وَكَذَلِكَ حَدِيثُ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ، عَنْ عَمِّهِ، عَنْ جَدِّهِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: >ثُمَّ تَرْجِعُ فَتَرْفَعُ صَوْتَكَ: اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ<.

ترجمہ Book - حدیث 505

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: اذان کیسے دی جائے؟ جناب عبداللہ بن محیزیز جمحی ، سیدنا ابومحذورہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے انہیں اذان سکھائی کہ یوں کہیں : «الله أكبر الله أكبر أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن لا إله إلا الله أشهد أن محمدا رسول الله» پھر ابن جریج عن عبدالعزیز بن عبدالملک کی حدیث میں مروی اذان کی مانند اور اسی کے ہم معنی بیان کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا مالک بن دینار کی حدیث میں ہے : میں نے ابن ابی محذورہ سے کہا کہ مجھے اپنے والد کی اذان سناؤ جو وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے تھے ، تو انہوں نے سنائی اور صرف «الله أكبر الله أكبر» کہا اور ایسے ہی جعفر بن سلیمان کی روایت میں ہے جو وہ ابن ابی محذورہ سے وہ اپنے چچا سے اور وہ اس کے دادا سے بیان کرتے ہیں ۔ مگر اس میں ہے کہ پھر آپ نے فرمایا ” دوبارہ دہراؤ اور اپنی آواز اونچی کرو «الله أكبر الله أكبر» ۔
تشریح : صحیح تر روایات میں اللہ اکبر چار بار ہے اور ترجیح (دوسری مرتبہ دہرانا ) صرف شہادتین کے کلمات میں ہے۔ صحیح تر روایات میں اللہ اکبر چار بار ہے اور ترجیح (دوسری مرتبہ دہرانا ) صرف شہادتین کے کلمات میں ہے۔