كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ كَمْ يُشَمَّتُ الْعَاطِسُ صحیح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا عَطَسَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: >يَرْحَمُكَ اللَّهُ<، ثُمَّ عَطَسَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >الرَّجُلُ مَزْكُومٌ<.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: کتنی بار چھینک کا جواب دے ؟
جناب ایاس بن سلمہ بن اکوع سے روایت ہے وہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کی مجلس میں چھینک ماری ، تو آپ ﷺ نے اسے دعا دی اور فرمایا «يرحمك الله» ” اﷲ تجھ پر رحم فرمائے ۔ “ اس نے پھر چھینک ماری تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے زکام ہے ۔ “
تشریح :
پہلی بار چھینک کا جواب دینا لازم ہے۔ اس کے بعد نہیں جیسے صحیح مسلم سے بھی اشارہ ملتا ہے۔دیکھئے (صحیح مسلم الذھد۔حدیث 2993)
پہلی بار چھینک کا جواب دینا لازم ہے۔ اس کے بعد نہیں جیسے صحیح مسلم سے بھی اشارہ ملتا ہے۔دیکھئے (صحیح مسلم الذھد۔حدیث 2993)