Book - حدیث 5033

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، وَلْيَقُلْ أَخُوهُ أَوْ صَاحِبُهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَيَقُولُ هُوَ، يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ<.

ترجمہ Book - حدیث 5033

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: چھینک کا جواب کس طرح دیا جائے ؟ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو چاہیئے کہ کہے «الحمد لله على كل حال» ” ہر حال میں اﷲ کی تعریف ہے ۔ “ اور اس کے بھائی یا ساتھی کو چاہیئے کہ کہے «يرحمك الله» ” اﷲ تم پر رحم فرمائے “ اور پھر وہ جسے چھینک آئی ہو کہے «يهديكم الله ويصلح بالكم» ” اﷲ تمہیں ہدایت دے اور تمہارے احوال درست کر دے ۔ “
تشریح : چھینک آنے پر مندرجہ بالا کیفیت میں اللہ کی حمد کرنا۔اور ایک دوسرے کو دعایئں دینا انتہائی تاکیدی سنت ہے۔اور جوشخص خود الحمد للہ نہ کہے۔تو وہ اپنے بھائی سے جواباً دعا کی توقع نہ رکھے۔جیسے اگلی حدیث 5039 میں آرہا ہے۔ایسے ہی زکام وغیرہ کے مریض کو بار بار جواب دینا بھی ضروری نہیں۔ چھینک آنے پر مندرجہ بالا کیفیت میں اللہ کی حمد کرنا۔اور ایک دوسرے کو دعایئں دینا انتہائی تاکیدی سنت ہے۔اور جوشخص خود الحمد للہ نہ کہے۔تو وہ اپنے بھائی سے جواباً دعا کی توقع نہ رکھے۔جیسے اگلی حدیث 5039 میں آرہا ہے۔ایسے ہی زکام وغیرہ کے مریض کو بار بار جواب دینا بھی ضروری نہیں۔