Book - حدیث 5031

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ ضعیف حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ سَالِمِ بْنِ عُبَيْدٍ، فَعَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَقَالَ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَ سَالِمٌ: وَعَلَيْكَ وَعَلَى أُمِّكَ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: لَعَلَّكَ وَجَدْتَ مِمَّا قُلْتُ لَكَ؟! قَالَ: لَوَدِدْتُ أَنَّكَ لَمْ تَذْكُرْ أُمِّي بِخَيْرٍ وَلَا بِشَرٍّ! قَالَ: إِنَّمَا قُلْتُ: لَكَ كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, إِنَّا بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ عَطَسَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ فَقَالَ، السَّلَامُ عَلَيْكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >وَعَلَيْكَ وَعَلَى أُمِّكَ<، ثُمَّ قَالَ: >إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَحْمَدِ اللَّهَ- قَالَ: فَذَكَرَ بَعْضَ الْمَحَامِدِ-, وَلْيَقُلْ لَهُ مَنْ عِنْدَهُ: يَرْحَمُكَ اللَّهُ، وَلْيَرُدَّ- يَعْنِي: عَلَيْهِمْ-: يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ<.

ترجمہ Book - حدیث 5031

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: چھینک کا جواب کس طرح دیا جائے ؟ جناب ہلال بن یساف کہتے ہیں کہ ہم لوگ سیدنا سالم بن عبید ؓ کے ہاں بیٹھے تھے کہ مجلس میں سے کسی کو چھینک آئی تو اس نے کہا : «السلام عليكم» ( تم پر سلامتی ہو ) تو سیدنا سالم ؓ نے کہا : تم پر اور تمہاری ماں پر بھی ۔ پھر اس کے بعد فرمایا شاید تمہیں میری بات ناگواری گزری ہے ؟ اس نے کہا : آپ میری ماں کا کسی طور خیر یا شر کے ساتھ ذکر نہ کرتے تو اچھا تھا ۔ انہوں نے کہا : میں نے تم سے وہی بات کہی ہے جیسے رسول اللہ ﷺ نے کہی تھی ۔ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ قوم میں سے کسی کو چھینک آ گئی تو اس نے کہا : «السلام عليكم» تو رسول اللہ ﷺ نے جواب دیا ” تم پر اور تمہاری ماں پر بھی ۔ “ آپ ﷺ نے پھر فرمایا ” جب تم میں سے کسی کو چھینک آئے تو چاہیئے کہ «الحمد الله» ” سب تعریفیں اﷲ کے لیے ہیں “ کہے ۔ راوی نے کہا کہ انہوں نے کچھ اور حمدوں کا ذکر بھی کیا ۔ اور جو دوسرا اس کے پاس ہو ‘ اسے چاہیئے کہ یوں کہے «يرحمك الله» ” اﷲ تم پر رحم فرمائے “ اور پھر چھینک مارنے والا ان لوگوں کو جواب دے «يغفر الله لنا ولكم» ” اﷲ تعالیٰ ہمیں اور تمہیں ( سب کو ) معاف فر دے ۔ “
تشریح : یہ روایت ضعیف ہے۔اس کی بابت صحیح روایت (5033) آگے آرہی ہے۔ان شاء اللہ یہ روایت ضعیف ہے۔اس کی بابت صحیح روایت (5033) آگے آرہی ہے۔ان شاء اللہ