كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي التَّثَاؤُبِ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعُطَاسَ وَيَكْرَهُ التَّثَاؤُبَ، فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، وَلَا يَقُلْ: هَاهْ هَاهْ، فَإِنَّمَا ذَلِكُمْ مِنَ الشَّيْطَانِ يَضْحَكُ مِنْهُ<.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: جمائی کا بیان
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بلاشبہ اﷲ تعالیٰ چھینک کو پسند اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے ۔ چنانچہ جب کسی کو جمائی آئے تو جہاں تک ہو سکے اسے روکے اور ہاء ہاء کی آواز نہ نکالے ۔ بلاشبہ یہ شیطان کی طرف سے ہوتی ہے اور وہ اس سے ہنستا ہے ۔ “
تشریح :
چھینک آنا طبعیت کے ہلکے ہونے اورصحت مندی کی جبکہ جمائی کسل او ر طبعیت کے بوجھل ہونے کی علامت ہوتی ہے۔ اور شریعت میں ہر بُری کیفیت کی نسبت شیطان کیطرف اور ہر خیر اور بہتری کی نسبت اللہ عزوجل کی طرف کی جاتی ہے۔2۔جمائی کو بند کرنے کی ایک صورت یہ ہے۔کہ انسان جمائی آنے ہی نہ دے۔ یااگر آئے تو منہ پر ہاتھ رکھ لے۔ اور ہاء ہاء کی آواز نہ نکالے۔بالخصو ص نماز کے دوران میں اس کا خاص خیال رکھے۔
چھینک آنا طبعیت کے ہلکے ہونے اورصحت مندی کی جبکہ جمائی کسل او ر طبعیت کے بوجھل ہونے کی علامت ہوتی ہے۔ اور شریعت میں ہر بُری کیفیت کی نسبت شیطان کیطرف اور ہر خیر اور بہتری کی نسبت اللہ عزوجل کی طرف کی جاتی ہے۔2۔جمائی کو بند کرنے کی ایک صورت یہ ہے۔کہ انسان جمائی آنے ہی نہ دے۔ یااگر آئے تو منہ پر ہاتھ رکھ لے۔ اور ہاء ہاء کی آواز نہ نکالے۔بالخصو ص نماز کے دوران میں اس کا خاص خیال رکھے۔