Book - حدیث 5024

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّؤْيَا صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ, أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >مَنْ صَوَّرَ صُورَةً عَذَّبَهُ اللَّهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، حَتَّى يَنْفُخَ فِيهَا، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ، وَمَنْ تَحَلَّمَ كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ شَعِيرَةً، وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ يَفِرُّونَ بِهِ مِنْهُ, صُبَّ فِي أُذُنِهِ الْآنُكُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ<.

ترجمہ Book - حدیث 5024

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: خوابوں کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جس نے کوئی تصویر بنائی تو اللہ اسے اس کی وجہ سے قیامت میں عذاب دے گا ، حتیٰ کہ وہ اس میں روح پھونکے ، مگر وہ نہیں پھونک سکے گا اور جس نے جھوٹے طور پر یہ دعویٰ کیا کہ اس نے یہ خواب دیکھا ہے تو اسے اس بات کا مکلف کیا جائے گا کہ جو کے دانے میں گرہ باندھے ( جو کہ ناممکن ہے ) اور جس نے کسی قوم کی بات سننے کی کوشش کی جبکہ وہ اپنی بات کرنے کے لیے اس سے دور ہو رہے ہوں تو قیامت کے دن اس کے کان میں سیسہ ڈالا جائے گا ۔ “
تشریح : تصویر سے مراد کسی جاندار کی تصویربناناہے۔ یا ایسی تصویریں بھی اس میں شمار ہوسکتی ہیں۔جن کی لوگ عبادت کرتے ہیں۔خواہ کسی درخت کی ہو یا پہاڑ وغیرہ کی۔2۔یہ تصویریں ہاتھ سے بنائی جایئں۔یا کیمرے وغیرہ سے سب اسی ضمن میں آتی ہیں۔کیمرے کی تصاویر کوجائز بتانے والی تاویلات بے معنی ہیں۔ صاحب ایمان کو نبی کریمﷺ کے ظاہر فرامین پر بے چون وچرا ایمان رکھنا اورعمل کرناچاہیے۔(اللہ عزوجل تصوی کے فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین)3۔اپنی طرف سے بنا بنا کر جھوٹے خواب سنانا۔ اوروں کے نقل کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ اور جب اس زریعے سے مقصود لوگوں کے دین وایمان کے ساتھ کھیلنا ہو تو اس کی قباحت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔جیسا کہ نام نہاد جاہل صوفیوں اور پیروں کا وتیرہ ہے۔4۔دوسروں کی پوشیدہ اور خاص باتیں سننے کی کوشش کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ تصویر سے مراد کسی جاندار کی تصویربناناہے۔ یا ایسی تصویریں بھی اس میں شمار ہوسکتی ہیں۔جن کی لوگ عبادت کرتے ہیں۔خواہ کسی درخت کی ہو یا پہاڑ وغیرہ کی۔2۔یہ تصویریں ہاتھ سے بنائی جایئں۔یا کیمرے وغیرہ سے سب اسی ضمن میں آتی ہیں۔کیمرے کی تصاویر کوجائز بتانے والی تاویلات بے معنی ہیں۔ صاحب ایمان کو نبی کریمﷺ کے ظاہر فرامین پر بے چون وچرا ایمان رکھنا اورعمل کرناچاہیے۔(اللہ عزوجل تصوی کے فتنے سے محفوظ فرمائے۔آمین)3۔اپنی طرف سے بنا بنا کر جھوٹے خواب سنانا۔ اوروں کے نقل کرنا کبیرہ گناہ ہے۔ اور جب اس زریعے سے مقصود لوگوں کے دین وایمان کے ساتھ کھیلنا ہو تو اس کی قباحت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔جیسا کہ نام نہاد جاہل صوفیوں اور پیروں کا وتیرہ ہے۔4۔دوسروں کی پوشیدہ اور خاص باتیں سننے کی کوشش کرنا کبیرہ گناہ ہے۔