كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّؤْيَا صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ زُفَرَ بْنِ صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ, أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ, يَقُولُ: >هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمُ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا؟<، وَيَقُولُ: >إِنَّهُ لَيْسَ يَبْقَى بَعْدِي مِنَ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ<.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: خوابوں کا بیان
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب فجر کی نماز سے فارغ ہوتے تو دریافت فرمایا کرتے ” کیا آج رات تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے ؟ “ اور فرمایا کرتے تھے ” بیشک میرے بعد نبوت کا کوئی حصہ باقی نہیں ۔ سوائے اس کے کہ کسی کو کوئی نیک خواب آ جائے ۔“
تشریح :
قرآن وحدیث سے ثابت ہے کہ خواب ایک حقیقت واقعہ ہے۔یہ سچے اور جھوٹے دونوں طرح کے ہوتے ہیں۔ سچے خواب اللہ عزوجل کی جانب سے اور جھوٹے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔بلکہ انبیاء رسلﷺ کا تو خاصہ ہے۔ کہ ان کے خواب بالکل سچے اور وحی کی ایک قسم کے ہوتے ہیں۔اوررسول اللہﷺ کی ابتدائے نبوت خواب ہی سے حاصل ہوئی تھی۔ اور عام مسلمانوں کے خواب جو وہ صحت واعتدال کی کیفیت میں دیکھے وہ بھی بالعموم سچے ہوتے ہیں۔اور انہی کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا گیا ہے۔البتہ ان کی تعبیر کا معاملہ خفا میں ہوتا ہے۔ کبھی تو کوئی صاحب علم اس کی حقیقت کو سمجھ لیتا ہے۔اور کبھی اس کی تہ تک پہنچنے میں ناکام رہتا ہے۔
قرآن وحدیث سے ثابت ہے کہ خواب ایک حقیقت واقعہ ہے۔یہ سچے اور جھوٹے دونوں طرح کے ہوتے ہیں۔ سچے خواب اللہ عزوجل کی جانب سے اور جھوٹے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔بلکہ انبیاء رسلﷺ کا تو خاصہ ہے۔ کہ ان کے خواب بالکل سچے اور وحی کی ایک قسم کے ہوتے ہیں۔اوررسول اللہﷺ کی ابتدائے نبوت خواب ہی سے حاصل ہوئی تھی۔ اور عام مسلمانوں کے خواب جو وہ صحت واعتدال کی کیفیت میں دیکھے وہ بھی بالعموم سچے ہوتے ہیں۔اور انہی کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا گیا ہے۔البتہ ان کی تعبیر کا معاملہ خفا میں ہوتا ہے۔ کبھی تو کوئی صاحب علم اس کی حقیقت کو سمجھ لیتا ہے۔اور کبھی اس کی تہ تک پہنچنے میں ناکام رہتا ہے۔