Book - حدیث 5015

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الشِّعرِ صحیح - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمِصِّيصِيُّ لُوَيْنٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ وَهِشَامٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَضَعُ لِحَسَّانَ مِنْبَرًا فِي الْمَسْجِدِ، فَيَقُومُ عَلَيْهِ, يَهْجُو مَنْ قَالَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ رُوحَ الْقُدُسِ مَعَ حَسَّانَ, مَا نَافَحَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ<.

ترجمہ Book - حدیث 5015

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: شعر و شاعری کا بیان ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ سیدنا حسان ؓ کے لیے مسجد نبوی میں منبر رکھوا دیا کرتے تھے ۔ پس وہ اس پر کھڑے ہو کر رسول اللہ ﷺ کی مذمت کرنے والوں کی ہجو کیا کرتے تھے ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” حسان جب تک رسول اللہ ﷺ کی طرف سے دفاع کریں ، روح القدس ( جبرائیل امین ) اس کے ساتھ ہیں ۔ “
تشریح : مسجد میں بصورت اشعار رسول مقبول ﷺ پیش کرنا ایک مباح عمل ہے۔2۔یہ حضرت حسان کا عظیم شرف تھا کہ ایک اعلیٰ مقصد کےلئے رسول اللہ ﷺ نے اپنا منبر پیش فرمایا۔اور تایئد وجبرئیل کی خوشخبری سنائی۔3۔اس حدیث کا پس منظر پیش نظر رکھنا چاہیے۔کہ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے واقعہ افک میں ملوث ہوگئے تھے۔اورانہیں حد بھی لگائی گئی تھی۔بعدازاں جب کسی نے ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے ان کی مذمت کی تو انہوں نے اپنے ذاتی معاملے سے صرف نظر کرتے ہوئے ان کی اسلام او ررسول اللہﷺ کے لئے خدمات کا برملا اظہار فرمایا۔جو اس حدیث میں بیان ہواہے۔ مسجد میں بصورت اشعار رسول مقبول ﷺ پیش کرنا ایک مباح عمل ہے۔2۔یہ حضرت حسان کا عظیم شرف تھا کہ ایک اعلیٰ مقصد کےلئے رسول اللہ ﷺ نے اپنا منبر پیش فرمایا۔اور تایئد وجبرئیل کی خوشخبری سنائی۔3۔اس حدیث کا پس منظر پیش نظر رکھنا چاہیے۔کہ حضرت حسان رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے واقعہ افک میں ملوث ہوگئے تھے۔اورانہیں حد بھی لگائی گئی تھی۔بعدازاں جب کسی نے ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے ان کی مذمت کی تو انہوں نے اپنے ذاتی معاملے سے صرف نظر کرتے ہوئے ان کی اسلام او ررسول اللہﷺ کے لئے خدمات کا برملا اظہار فرمایا۔جو اس حدیث میں بیان ہواہے۔