Book - حدیث 5012

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الشِّعرِ ضعیف - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو جَعْفَرٍ النَّحْوِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي صَخْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا، وَإِنَّ مِنَ الْعِلْمِ جَهْلًا، وَإِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حُكْمًا، وَإِنَّ مِنَ الْقَوْلِ عِيَالًا<. فَقَالَ صَعْصَعَةُ بْنُ صُوحَانَ: صَدَقَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَّا قَوْلُهُ: >إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا< فَالرَّجُلُ يَكُونُ عَلَيْهِ الْحَقُّ وَهُوَ أَلْحَنُ بِالْحُجَجِ مِنْ صَاحِبِ الْحَقِّ فَيَسْحَرُ الْقَوْمَ بِبَيَانِهِ فَيَذْهَبُ بِالْحَقِّ, وَأَمَّا قَوْلُهُ: >إِنَّ مِنَ الْعِلْمِ جَهْلًا<, فَيَتَكَلَّفُ الْعَالِمُ إِلَى عِلْمِهِ مَا لَا يَعْلَمُ فَيُجَهِّلُهُ ذَلِكَ, وَأَمَّا قَوْلُهُ: >إِنَّ مِنَ الشِّعْرِ حُكْمًا<, فَهِيَ هَذِهِ الْمَوَاعِظُ وَالْأَمْثَالُ الَّتِي يَتَّعِظُ بِهَا النَّاسُ, وَأَمَّا قَوْلُهُ: >إِنَّ مِنَ الْقَوْلِ عِيَالًا<, فَعَرْضُكَ كَلَامَكَ وَحَدِيثَكَ عَلَى مَنْ لَيْسَ مِنْ شَأْنِهِ وَلَا يُرِيدُهُ.

ترجمہ Book - حدیث 5012

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: شعر و شاعری کا بیان سیدنا صخر بن عبداللہ بن بریدہ نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کیا ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے ” بلاشبہ بعض بیان جادو ہوتے ہیں اور کئی علم جہالت ۔ بیشک کئی شعر حکمت ہوتے ہیں اور بعض اقوال محض بوجھ ۔ “ اس پر صعصعہ بن صوحان نے کہا : سچ فرمایا اللہ کے نبی ﷺ نے ۔ آپ ﷺ کا یہ فرمان ” بعض بیان جادو ہوتے ہیں ۔ “ اس کی وضاحت یہ ہے کہ بعض اوقات آدمی کے ذمے کوئی حق ہوتا ہے ( کہ وہ حقدار کو ادا کرے ) مگر وہ حقدار کے مقابلے میں چرب زبان ہوتا ہے تو لوگوں کو اپنے بیان سے مسحور کر لیتا ہے اور حق مار لیتا ہے ۔ اور آپ ﷺ کا یہ فرمان ” بعض علم جہالت ہوتے ہیں ۔ “ یوں ہے کہ بعض اوقات کوئی صاحب علم ان امور میں جن کی اسے کوئی خبر نہیں ہوتی تکلف سے بات کرتا ہے تو جہالت کا ارتکاب کرتا ہے ۔ اور آپ ﷺ کا یہ قول ” کئی شعر حکمت ہوتے ہیں ۔ “ تو اس سے مراد وہ اشعار ہیں جن میں وعظ و نصیحت اور عمدہ مثالیں ذکر ہوتی ہیں جن سے لوگ نصیحت پاتے ہیں ۔ اور آپ کا یہ کہنا ” کئی اقوال محض بوجھ ہوتے ہیں ۔ “ یوں ہے کہ آپ اپنی بات ایسے شخص کے سامنے پیش کرنے لگیں جو اس کے ذوق و مزاج کے مطابق نہ ہو اور نہ وہ اس کا خواہاں ہو ۔