كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُتَشَدِّقِ فِي الْكَلَامِ حسن حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْبَهْرَانِيُّ أَنَّهُ قَرَأَ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ وَحَدَّثَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ابْنُهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو ظَبْيَةَ, أَنَّ عَمْرَو ابْنَ الْعَاصِ قَالَ يَوْمًا- وَقَامَ رَجُلٌ فَأَكْثَرَ الْقَوْلَ-، فَقَالَ عَمْرٌو: لَوْ قَصَدَ فِي قَوْلِهِ لَكَانَ خَيْرًا لَهُ! سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >لَقَدْ رَأَيْتُ- أَوْ- أُمِرْتُ أَنْ أَتَجَوَّزَ فِي الْقَوْلِ، فَإِنَّ الْجَوَازَ هُوَ خَيْرٌ<.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: منہ بنا کر تکلف سے باتیں کرنا جناب ابوظبیہ ( کلاعی حمصی ) سے مروی ہے کہ ایک دن ایک آدمی نے خطاب کیا اور بہت باتیں کیں ۔ تو سیدنا عمرو بن العاص ؓ نے کہا : اگر یہ اپنی گفتگو میں میانہ روی اختیار کرتا تو اس کے لیے بہت بہتر ہوتا ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے ” تحقیق میں نے سمجھا ہے یا ( فرمایا کہ ) مجھے حکم دیا گیا ہے کہ گفتگو میں میانہ روی اختیار کروں ۔ بلاشبہ میانہ روی سراسر خیر ہے ۔ ”