Book - حدیث 5008

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُتَشَدِّقِ فِي الْكَلَامِ حسن حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْبَهْرَانِيُّ أَنَّهُ قَرَأَ فِي أَصْلِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَيَّاشٍ وَحَدَّثَهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ابْنُهُ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي ضَمْضَمٌ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو ظَبْيَةَ, أَنَّ عَمْرَو ابْنَ الْعَاصِ قَالَ يَوْمًا- وَقَامَ رَجُلٌ فَأَكْثَرَ الْقَوْلَ-، فَقَالَ عَمْرٌو: لَوْ قَصَدَ فِي قَوْلِهِ لَكَانَ خَيْرًا لَهُ! سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >لَقَدْ رَأَيْتُ- أَوْ- أُمِرْتُ أَنْ أَتَجَوَّزَ فِي الْقَوْلِ، فَإِنَّ الْجَوَازَ هُوَ خَيْرٌ<.

ترجمہ Book - حدیث 5008

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: منہ بنا کر تکلف سے باتیں کرنا جناب ابوظبیہ ( کلاعی حمصی ) سے مروی ہے کہ ایک دن ایک آدمی نے خطاب کیا اور بہت باتیں کیں ۔ تو سیدنا عمرو بن العاص ؓ نے کہا : اگر یہ اپنی گفتگو میں میانہ روی اختیار کرتا تو اس کے لیے بہت بہتر ہوتا ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے ” تحقیق میں نے سمجھا ہے یا ( فرمایا کہ ) مجھے حکم دیا گیا ہے کہ گفتگو میں میانہ روی اختیار کروں ۔ بلاشبہ میانہ روی سراسر خیر ہے ۔ ”