كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُتَشَدِّقِ فِي الْكَلَامِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْبَاهِلِيُّ وَكَانَ يَنْزِلُ الْعَوَقَةَ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَبُو دَاوُد: هُوَ ابْنُ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبْغِضُ الْبَلِيغَ مِنَ الرِّجَالِ، الَّذِي يَتَخَلَّلُ بِلِسَانِهِ تَخَلُّلَ الْبَاقِرَةِ بِلِسَانِهَا<.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: منہ بنا کر تکلف سے باتیں کرنا
سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تحقیق اللہ عزوجل ایسے آدمی سے غصے ہوتا ہے جو ( ناحق ) زبان آور ہو ( بہت باتیں بنائے ) اپنی زبان کو ایسے چلائے جیسے گائے چلاتی ہے ( اور لپیٹ لپیٹ کر گھاس کھاتی ہے ) ۔ “
تشریح :
فصاحت وبلاغت اصحاب علم وفضل میں ایک عمدہ صفت ہےمگراس میں تصنع بناوٹ اوردھاڑنےکی کیفیت کسی طرح بھی اخلاقا یا شرعا پسندیدہ نہیں بالخصوص جب خلاف حقیقت باتیں بنائی جائیں ۔
فصاحت وبلاغت اصحاب علم وفضل میں ایک عمدہ صفت ہےمگراس میں تصنع بناوٹ اوردھاڑنےکی کیفیت کسی طرح بھی اخلاقا یا شرعا پسندیدہ نہیں بالخصوص جب خلاف حقیقت باتیں بنائی جائیں ۔