Book - حدیث 5000

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ صحیح حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ- وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ- فَسَلَّمْتُ، فَرَدَّ، وَقَالَ: >ادْخُلْ<، فَقُلْتُ: أَكُلِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: >كُلُّكَ<، فَدَخَلْتُ.

ترجمہ Book - حدیث 5000

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: مزاح اور خوش طبعی کا بیان سیدنا عوف بن مالک اشجعی ؓ بیان کرتے ہیں کہ غزوہ تبوک کے سفر میں ، میں رسول اﷲ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ آپ ﷺ چمڑے کے ایک خیمے میں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ میں نے سلام کہا ، تو آپ ﷺ نے جواب دیا اور فرمایا ” اندر آ جاؤ ۔ “ میں نے عرض کیا ۔ کیا میں سارا ہی آ جاؤں ، اے اﷲ کے رسول ! آپ ﷺ نے فرمایا ” سارا ہی آ جاؤ ۔ “ اور میں اندر حاضر ہو گیا ۔