Book - حدیث 4998

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ صحیح حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ, أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! احْمِلْنِي! قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّا حَامِلُوكَ عَلَى وَلَدِ نَاقَةٍ<، قَالَ: وَمَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ؟! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ؟!<.

ترجمہ Book - حدیث 4998

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: مزاح اور خوش طبعی کا بیان سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا : اے اﷲ کے رسول ! مجھے کوئی سواری عنایت فرمائیں ۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” ہم تجھے اونٹنی کا بچہ دے دیتے ہیں ۔ “ وہ بولا : میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا ؟ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اونٹ کو بھی تو اونٹنی ہی جہنم دیتی ہے ۔ “
تشریح : خوش طبعی اور ہنسی مذاق انسانی طبیعت کا لازمہ ہے اس سے طبیعت میں بشاشت آجاتی ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ بھی اس سے موصوف تھے مگر اس میں حق وصدق کےسوا کچھ نہ ہوتا تھا۔ بخلاف اس کے جو کوئی جھوٹ بول کرہنسے ہنسائے وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتاہے۔ خوش طبعی اور ہنسی مذاق انسانی طبیعت کا لازمہ ہے اس سے طبیعت میں بشاشت آجاتی ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ بھی اس سے موصوف تھے مگر اس میں حق وصدق کےسوا کچھ نہ ہوتا تھا۔ بخلاف اس کے جو کوئی جھوٹ بول کرہنسے ہنسائے وہ گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوتاہے۔