Book - حدیث 4988

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَا رُوِيَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ، فَقَالَ: مَا رَأَيْنَا شَيْئًا- أَوْ- مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ, وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا!.

ترجمہ Book - حدیث 4988

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: بعض اوقات استعارہ کنایہ کا استعمال جائز ہے سیدنا انس ؓ کا بیان ہے کہ مدینے میں کوئی افواہ پھیل گئی ( شاید کوئی دشمن حملہ آور ہونے والا ہے ) تو نبی کریم ﷺ سیدنا ابوطلحہ ؓ کے گھوڑے پر سوار ہوئے ( اور ادھر ادھر دیکھ بھال کر آئے ) اور فرمایا ” ہم نے کچھ نہیں دیکھا ہے ۔ “ یا فرمایا ” ہم نے خوف کی کوئی بات نہیں دیکھی ۔ اور یہ گھوڑا تو گویا سمندر ہے ۔ “
تشریح : 1) رسول اللہﷺ نے گھوڑے کی سبک رفتاری کو اس کے سمندر ہونے سے تشبیہ دی ہے۔ تو اس سے محدث رحمتہ اللہ کا استد لال یہ ہے کہ اگر اندھیرے کی نسبت سے عشاء کی نماز کو کبھی عتمہ یاسوتے کی نماز کہہ دیا جائے تو جائز ہے۔ 2) صاحب ایمان کو جری اور بہادر ہوناچاہئےاور اپنے معاشرے میں عام اصلاحی کاموں میں سب سے آگے ہونا چاہئےجیسے رسول اللہﷺ تھے۔ 3) کبھی کبھار عام استعمال کی چیزیں عاریتا لے لینےمیں کوئی قباحت نہیں ہےاور مسلمانوں کو اس سلسلے میں بخیل نہیں ہونا چاہئے لیکن عاریتا لینے والے کوبھی چاہئے کہ فراغت کے بعد اس چیز کو پوری ذمے داری کےساتھ واپس کردے۔ 1) رسول اللہﷺ نے گھوڑے کی سبک رفتاری کو اس کے سمندر ہونے سے تشبیہ دی ہے۔ تو اس سے محدث رحمتہ اللہ کا استد لال یہ ہے کہ اگر اندھیرے کی نسبت سے عشاء کی نماز کو کبھی عتمہ یاسوتے کی نماز کہہ دیا جائے تو جائز ہے۔ 2) صاحب ایمان کو جری اور بہادر ہوناچاہئےاور اپنے معاشرے میں عام اصلاحی کاموں میں سب سے آگے ہونا چاہئےجیسے رسول اللہﷺ تھے۔ 3) کبھی کبھار عام استعمال کی چیزیں عاریتا لے لینےمیں کوئی قباحت نہیں ہےاور مسلمانوں کو اس سلسلے میں بخیل نہیں ہونا چاہئے لیکن عاریتا لینے والے کوبھی چاہئے کہ فراغت کے بعد اس چیز کو پوری ذمے داری کےساتھ واپس کردے۔