كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الْمَعَارِيضِ ضعیف حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ الْحَضْرَمِيُّ إِمَامُ مَسْجِدِ حِمْصَ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ ضُبَارَةَ بْنِ مَالِكٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ أَسِيدٍ الْحَضْرَمِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >كَبُرَتْ خِيَانَةً أَنْ تُحَدِّثَ أَخَاكَ حَدِيثًا, هُوَ لَكَ بِهِ مُصَدِّقٌ، وَأَنْتَ لَهُ بِهِ كَاذِبٌ<.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: اشارے کنائے سے ( ذومعنی ) بات کرنا
سیدنا سفیان بن اسید حضرمی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے ” بہت بڑی خیانت ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کرے ، وہ تمہیں سچا سمجھ رہا ہو ، جبکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو ۔“
تشریح :
یہ روایت ضعیف ہے لیکن دیگر صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان بھائی کو دھوکا دینا بہت بڑا قبیح گناہ ہے۔ صحیح مسلم میں ہے(اليمين علی نية المستحلف)۔ قسم میں وہی معنی معتبر ہوں گے جو قسم اٹھوانے والے نے مراد لیے ہوں (نہ کہ قسم اٹھانے والے کے۔)
یہ روایت ضعیف ہے لیکن دیگر صحیح احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان بھائی کو دھوکا دینا بہت بڑا قبیح گناہ ہے۔ صحیح مسلم میں ہے(اليمين علی نية المستحلف)۔ قسم میں وہی معنی معتبر ہوں گے جو قسم اٹھوانے والے نے مراد لیے ہوں (نہ کہ قسم اٹھانے والے کے۔)