كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ مَتَى يُؤْمَرُ الْغُلَامُ بِالصَّلَاةِ ضعیف حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ: حَدَّثَنِي مُعَاذُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ الْجُهَنِيُّ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ: مَتَى يُصَلِّي الصَّبِيُّ؟ فَقَالَتْ: كَانَ رَجُلٌ مِنَّا يَذْكُرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَال:َ >إِذَا عَرَفَ يَمِينَهُ مِنْ شِمَالِهِ فَمُرُوهُ بِالصَّلَاةِ<.
کتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: بچے کو کس عمر میں نماز کا حکم دیا جائے؟
معاذ بن عبداللہ بن خبیب جہنی سے مروی ہے ( ہشام بن سعد نے کہا کہ ) ہم معاذ بن عبداللہ کے ہاں گئے تو انہوں نے اپنی اہلیہ سے پوچھا کہ بچہ کب نماز پڑھے ؟ تو اس نے بتایا کہ ہمارے ہاں ایک صاحب تھے ، وہ رسول اللہ ﷺ سے بیان کرتے تھے کہ آپ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” جب وہ دائیں بائیں کا فرق سمجھنے لگے تو اسے نماز کا حکم دو ۔ “
تشریح :
سات سال کی عمر میں بچے کے شعور میں مناسب پختگی آجاتی ہے۔ نماز کے معاملے میں اس پر اس سے پہلے ہی محنت شروع کردینی چاہیے۔
سات سال کی عمر میں بچے کے شعور میں مناسب پختگی آجاتی ہے۔ نماز کے معاملے میں اس پر اس سے پہلے ہی محنت شروع کردینی چاہیے۔