Book - حدیث 4968

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْجَمْعِ بَيْنَهُمَا ضعیف حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِمْرَانَ الْحَجَبِيُّ، عَنْ جَدَّتِهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي قَدْ وَلَدْتُ غُلَامًا، فَسَمَّيْتُهُ مُحَمَّدًا، وَكَنَّيْتُهُ أَبَا الْقَاسِمِ! فَذُكِرَ لِي أَنَّكَ تَكْرَهُ ذَلِكَ؟! فَقَالَ: >مَا الَّذِي أَحَلَّ اسْمِي وَحَرَّمَ كُنْيَتِي- أَوْ مَا الَّذِي حَرَّمَ كُنْيَتِي وَأَحَلَّ اسْمِي<.

ترجمہ Book - حدیث 4968

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: ( نبی کریم ﷺ کا ) نام اور کنیت جمع کر لینے کی رخصت کا بیان ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ ایک عورت نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی : اے اللہ کے رسول ! میرے ہاں بچہ پیدا ہوا ہے اور میں نے اس کا نام محمد اور کنیت ابوالقاسم رکھی ہے اور مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ اسے ناپسند فرماتے ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا وجہ ہے کہ میرا نام تو جائز ہو اور کنیت حرام ۔ “ یا فرمایا ” کس چیز نے میری کنیت حرام ٹھہرا دی اور نام جائز کر دیا ؟ “