كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَتَكَنَّى بِأَبِي الْقَاسِمِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ السَّخْتِيَانِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >تَسَمَّوْا بِاسْمِي، وَلَا تَكْتَنُوا بِكُنْيَتِي<. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَكَذَلِكَ رِوَايَةُ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ وَسَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ جَابِرٍ وَسُلَيْمَانَ الْيَشْكُرِيِّ، عَنْ جَابِرٍ وَابْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ نَحْوَهُمْ وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: ابوالقاسم کنیت رکھنا کیسا ہے؟
سیدنا ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میرا نام رکھ سکتے ہو مگر میری کنیت پر اپنی کنیت نہ رکھو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ابوصالح نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے ایسے ہی روایت کیا ہے ۔ نیز ابوسفیان ، سالم بن ابوجعد ، سلیمان یشکری اور ابن منکدر ، سیدنا جابر ؓ سے ایسے ہی روایت کرتے ہیں اور سیدنا انس بن مالک ؓ سے بھی مروی ہے ۔
تشریح :
رسول اللہ ﷺ کے حین حیات یہ کنیت اختیار کر نا جائز نہیں تھا مگر آپ کے بعد علماء نے اجازت دے دی ہے کہ آپ ﷺ کانام اور رکنیت دونوں رکھے جاسکتے ہیں۔ زندگی میں ممانعت کی وجہ یہ واقعہ تھا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ بازار میں تھے کہ ایک شخص نے ابولقاسم کہہ کر آواز دی آپ نے پیچھت مڑکر دیکھا تو آواز دینے والے نے کہا کہ میں نے آپ کو آواز نہیں دی میں نے تو فلاں شخص کو آواز دی ہے۔ اس واقعے کے بعد آپ نے یہ رکنیت رکھنے سے روک دیا۔ (فتح الباری الاداب حدیث٦١٨٨ مزید تفصیل کے لیے فتح الباری ملاخطہ ہو) جواز کے دلائل اگلےابواب میں آرہے ہیں۔
رسول اللہ ﷺ کے حین حیات یہ کنیت اختیار کر نا جائز نہیں تھا مگر آپ کے بعد علماء نے اجازت دے دی ہے کہ آپ ﷺ کانام اور رکنیت دونوں رکھے جاسکتے ہیں۔ زندگی میں ممانعت کی وجہ یہ واقعہ تھا کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ بازار میں تھے کہ ایک شخص نے ابولقاسم کہہ کر آواز دی آپ نے پیچھت مڑکر دیکھا تو آواز دینے والے نے کہا کہ میں نے آپ کو آواز نہیں دی میں نے تو فلاں شخص کو آواز دی ہے۔ اس واقعے کے بعد آپ نے یہ رکنیت رکھنے سے روک دیا۔ (فتح الباری الاداب حدیث٦١٨٨ مزید تفصیل کے لیے فتح الباری ملاخطہ ہو) جواز کے دلائل اگلےابواب میں آرہے ہیں۔