Book - حدیث 4964

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِابْنِ غَيْرِهِ يَا بُنَيَّ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ, قَالَ: أَخْبَرَنَا ح، وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ مَحْبُوبٍ قَالُوا، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ, وَسَمَّاهُ ابْنُ مَحْبُوبٍ الْجَعْدَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ, أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ: >يَا بُنَيَّ!<. قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْتُ يَحْيَى ابْنَ مَعِينٍ يُثْنِي عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ مَحْبُوبٍ وَيَقُولُ كَثِيرُ الْحَدِيثِ.

ترجمہ Book - حدیث 4964

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: کسی دوسرے کے بچے کو ” میرے بیٹے “ کہہ کر پکارنا سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان کو پکارا ، تو فرمایا ” اے میرے بیٹے ! “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں : میں نے یحییٰ بن معین سے سنا ، وہ محمد بن محبوب کی مدح کرتے تھے اور بتاتے تھے کہ یہ بہت زیادہ صاحب حدیث تھے ۔
تشریح : کسی اور کے بچے کو پیار سے بیٹے یا میرے بیٹے کہ کر پکارلینے میں کوئی حرج نہیں۔ سورۃ احزاب میں جو حکم ہے کہ انہیں انکے باپوں سے پُکارو۔ یہ لے پالک بچوں کے متعلق ہے کہ ان کے اصل نسب کی شہرت ختم نہ کرو۔ ورنہ پیار سے اور مجازََ اس طرح کہنا جائز ہے۔ کسی اور کے بچے کو پیار سے بیٹے یا میرے بیٹے کہ کر پکارلینے میں کوئی حرج نہیں۔ سورۃ احزاب میں جو حکم ہے کہ انہیں انکے باپوں سے پُکارو۔ یہ لے پالک بچوں کے متعلق ہے کہ ان کے اصل نسب کی شہرت ختم نہ کرو۔ ورنہ پیار سے اور مجازََ اس طرح کہنا جائز ہے۔