كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي تَغْيِيرِ الِاسْمِ الْقَبِيحِ صحیح حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ شُرَيْحٍ، عَنْ أَبِيهِ هَانِئٍ, أَنَّهُ لَمَّا وَفَدَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ قَوْمِهِ سَمِعَهُمْ يَكْنُونَهُ بِأَبِي الْحَكَمِ، فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ: >إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَكَمُ: وَإِلَيْهِ الْحُكْمُ, فَلِمَ تُكْنَى أَبَا الْحَكَمِ؟<، فَقَالَ: إِنَّ قَوْمِي إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْءٍ أَتَوْنِي، فَحَكَمْتُ بَيْنَهُمْ، فَرَضِيَ كِلَا الْفَرِيقَيْنِ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَا أَحْسَنَ هَذَا! فَمَا لَكَ مِنَ الْوَلَدِ؟<، قَالَ: لِي شُرَيْحٌ، وَمُسْلِمٌ، وَعَبْدُ اللَّهِ، قَالَ: >فَمَنْ أَكْبَرُهُمْ؟<، قُلْتُ: شُرَيْحٌ، قَالَ: : >فَأَنْتَ أَبُو شُرَيْحٍ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: شُرَيْحٌ هَذَا: هُوَ الَّذِي كَسَرَ السِّلْسِلَةَ، وَهُوَ مِمَّنْ دَخَلَ تُسْتَرَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَبَلَغَنِي أَنَّ شُرَيْحًا كَسَرَ بَابَ تُسْتَرَ، وَذَلِك أَنْهُ دَخَلَ مِنْ سِرْبٍ.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: غلط اور برے نام بدل دینے کا بیان
سیدنا ہانی بن یزید ؓ سے روایت ہے کہ جب وہ اپنی قوم کا وفد لے کر رسول اللہ ﷺ کے ہاں گئے تو رسول اللہ ﷺ نے ان لوگوں کو سنا وہ اسے ” ابوالحکم “ کی کنیت سے پکارتے ہیں ، تو رسول اللہ ﷺ نے اسے بلایا اور فرمایا ” حکم “ ( فیصلہ کرنے والا ) اللہ ہی ہے ( یہ اسی کا نام ہے ) اور تمام فیصلے اسی کی طرف ہیں ۔ تمہیں یہ کنیت ” ابوالحکم “ کیونکر دی گئی ہے ؟ “ اس نے عرض کیا : بیشک میری قوم والے جب کسی چیز میں اختلاف کرتے ہیں تو میرے پاس آ جاتے ہیں اور میں ان میں فیصلہ کر دیتا ہوں اور پھر دونوں راضی ہو جاتے ہیں ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔ تیرے بیٹے کون ہیں ؟ “ میں نے کہا : شریح ، مسلم اور عبداللہ ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” ان میں بڑا کون ہے ؟ “ میں نے کہا : شریح ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تو تم ” ابوشریح “ ہو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں یہ شریح وہی ہیں جنہوں نے قلعہ تستر کی زنجیر توڑی اور اس میں داخل ہوئے تھے ۔ اور مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ انہوں نے تستر کا دروازہ توڑا تھا اور سرنگ میں سے اس کے اندر گھسے تھے ۔
تشریح :
) مبالغہ آمیز نام اور کنیتیں رکھنا درست نہیںاور چاہیئے کہ غلط نام بدل دیئے جائیں۔
2) بہتر یہ ہے کہ انسان اپنت بڑے بیٹے کے نام پر اپنی کنیت رکھے۔
3) تُسر ایران میں علاقہ خوزستان میں ایک شہر کا نام ہے اسے یاشستر بھی کہتے ہیں۔
) مبالغہ آمیز نام اور کنیتیں رکھنا درست نہیںاور چاہیئے کہ غلط نام بدل دیئے جائیں۔
2) بہتر یہ ہے کہ انسان اپنت بڑے بیٹے کے نام پر اپنی کنیت رکھے۔
3) تُسر ایران میں علاقہ خوزستان میں ایک شہر کا نام ہے اسے یاشستر بھی کہتے ہیں۔