Book - حدیث 4953

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي تَغْيِيرِ الِاسْمِ الْقَبِيحِ صحیح - حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ, أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ سَأَلَتْهُ: مَا سَمَّيْتَ ابْنَتَكَ؟ قَالَ: سَمَّيْتُهَا مُرَّةَ، فَقَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ هَذَا الِاسْمِ, سُمِّيتُ بَرَّةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا تُزَكُّوا أَنْفُسَكُمُ اللَّهُ أَعْلَمُ بِأَهْلِ الْبِرِّ مِنْكُمْ< فَقَالَ: مَا نُسَمِّيهَا؟، قَالَ: >سَمُّوهَا زَيْنَبَ<.

ترجمہ Book - حدیث 4953

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: غلط اور برے نام بدل دینے کا بیان جناب محمد بن عمرو بن عطاء ؓ فرماتے ہیں کہ سیدہ زینب بنت ابوسلمہ ؓا نے مجھ سے پوچھا کہ تم نے اپنی بچی کا کیا نام رکھا ہے ؟ میں نے بتایا کہ ” برہ “ ( نیک ، صالحہ ) تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس نام سے منع فرمایا ہے ۔ میرا نام ” برہ “ رکھا گیا تھا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اپنے آپ کو اپنے منہ سے نیک اور صالح نہ کہلواؤ ۔ اللہ تم میں سے نیک اور صالح لوگوں کو خوب جانتا ہے ۔ “ پوچھا گیا : ہم اس کا کیا نام رکھیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” زینب نام رکھو ۔ “
تشریح : اپنے منہ میاں مٹھو بننا یعنی خود ہی اپنی مدح سرائی کرنا بہت برا ہے۔ اور اس میں ایسے نام بھی شامل ہیں جن میں مبالغہ پایا جاتا ہے۔ 2) زینب کے معانی کے معنی میں بیان کیا جاتا ہے کہ موٹے خرگوش یا حسین منظر یا اچھی خوشبو والے درخت کو زینب کہتے ہیں۔ یا بعض نے اے (زین اب) یعنی باپ کے لیئے زینت مر کب بتایا ہے۔(عون المعبود) اپنے منہ میاں مٹھو بننا یعنی خود ہی اپنی مدح سرائی کرنا بہت برا ہے۔ اور اس میں ایسے نام بھی شامل ہیں جن میں مبالغہ پایا جاتا ہے۔ 2) زینب کے معانی کے معنی میں بیان کیا جاتا ہے کہ موٹے خرگوش یا حسین منظر یا اچھی خوشبو والے درخت کو زینب کہتے ہیں۔ یا بعض نے اے (زین اب) یعنی باپ کے لیئے زینت مر کب بتایا ہے۔(عون المعبود)