كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي تَغْيِيرِ الْأَسْمَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: ذَهَبْتُ بِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- حِينَ وُلِدَ-، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَبَاءَةٍ يَهْنَأُ بَعِيرًا لَهُ، قَالَ: >هَلْ مَعَكَ تَمْرٌ؟<، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَنَاوَلْتُهُ تَمَرَاتٍ، فَأَلْقَاهُنَّ فِي فِيهِ، فَلَاكَهُنَّ، ثُمَّ فَغَرَ فَاهُ، فَأَوْجَرَهُنَّ إِيَّاهُ، فَجَعَلَ الصَّبِيُّ يَتَلَمَّظُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >حُبُّ الْأَنْصَارِ التَّمْرَ<. وَسَمَّاهُ عَبْدَ اللَّهِ.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: ( غلط ) نام بدل دینے کا بیان
سیدنا انس ؓ کہتے ہیں کہ جب ( میرے سوتیلے بھائی ) عبداللہ بن ابوطلحہ کی ولادت ہوئی تو میں اسے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے گیا ۔ جب کہ نبی کریم ﷺ ایک عباء پہنے اپنے اونٹ کو گندھک لگا رہے تھے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” کیا تمہارے پاس کھجور ہے ؟ “ میں نے عرض کیا ، جی ہاں ۔ اور میں نے آپ ﷺ کو کئی کھجوریں پیش کیں ۔ آپ ﷺ نے انہیں اپنے منہ میں ڈال کر چبایا ، پھر بچے کا منہ کھول کر انہیں اس کے منہ میں ڈال دیا تو وہ اپنی زبان چلانے لگا ۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” انصاریوں کی کھجور سے محبت ! ( یعنی دیکھو نومولود بھی کس چاہت سے کھا رہا ہے ) ۔ اور آپ ﷺ نے اس کا نام عبداللہ رکھا ۔
تشریح :
) نو مولود کو صالح افراد سے گھی دلوانے کا اہتما م کرنا مستحب ہے اور اس کے لیئے کھجور ایک اچھی شے ہے۔
2) ساتویں دن سے پہلے بھی نام رکھا جاسکتا ہے۔
3) رسول اللہ ﷺ اپنا کام کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے تھے۔
) نو مولود کو صالح افراد سے گھی دلوانے کا اہتما م کرنا مستحب ہے اور اس کے لیئے کھجور ایک اچھی شے ہے۔
2) ساتویں دن سے پہلے بھی نام رکھا جاسکتا ہے۔
3) رسول اللہ ﷺ اپنا کام کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے تھے۔