Book - حدیث 4932

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ اللَّعِبِ بِالْبَنَاتِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ أَوْ خَيْبَرَ، وَفِي سَهْوَتِهَا سِتْرٌ، فَهَبَّتْ رِيحٌ فَكَشَفَتْ نَاحِيَةَ السِّتْرِ عَنْ بَنَاتٍ لِعَائِشَةَ- لُعَبٍ-، فَقَالَ: >مَا هَذَا يَا عَائِشَةُ؟<. قَالَتْ: بَنَاتِي! وَرَأَى بَيْنَهُنَّ فَرَسًا لَهُ جَنَاحَانِ مِنْ رِقَاعٍ، فَقَالَ: >مَا هَذَا الَّذِي أَرَى وَسْطَهُنَّ؟<، قَالَتْ: فَرَسٌ! قَالَ: >وَمَا هَذَا الَّذِي عَلَيْهِ؟<، قَالَتْ: جَنَاحَانِ، قَالَ: >فَرَسٌ لَهُ جَنَاحَانِ؟!<، قَالَتْ: أَمَا سَمِعْتَ أَنَّ لِسُلَيْمَانَ خَيْلًا لَهَا أَجْنِحَةٌ؟! قَالَتْ: فَضَحِكَ، حَتَّى رَأَيْتُ نَوَاجِذَهُ.

ترجمہ Book - حدیث 4932

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: گڑیوں سے کھیلنے کا بیان ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ غزوہ تبوک یا خیبر سے واپس تشریف لائے تو میرے طاقچے کے آگے پردہ پڑا ہوا تھا ۔ ہوا چلی تو اس نے پردے کی ایک جانب اٹھا دی تب سامنے میرے کھلونے اور گڑیاں نظر آئے ۔ آپ نے پوچھا ” عائشہ یہ کیا ہے ؟ “ میں نے کہا : یہ میری گڑیاں ہیں ۔ آپ نے ان میں کپڑے کا ایک گھوڑا بھی دیکھا جس کے دو پر تھے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” میں ان کے درمیان یہ کیا دیکھ رہا ہوں ؟ “ میں نے کہا : یہ گھوڑا ہے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” اور اس کے اوپر کیا ہے ؟ “ میں نے کہا : اس کے دو پر ہیں ۔ آپ ﷺ نے کہا ” کیا گھوڑے کے بھی پر ہوتے ہیں ؟ “ عائشہ ؓا نے کہا : آپ نے سنا نہیں کہ سیدنا سلیمان علیہ السلام کے گھوڑے کے پر تھے ؟ کہتی ہیں : چنانچہ رسول اللہ ﷺ اس قدر ہنسے کہ میں نے آپ ﷺ کی ڈاڑھیں دیکھیں ۔
تشریح : ) بچوں اور بچیوں کو نا صرف اجازت ہے بلکہ انکا فطری حق ہے کہ انکو کھیلنے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ مگر واجب ہے کہ انکی تفریحات شرعی مزاج سے ہم آہنگ ہوں۔ 2) بچیاں اگر اپنے طور پر ہاتھ سے گڑیاں گڈے وغیرہ بنائیں تو جائز ہے۔ اور یہ ان ممنوعہ تصاویر میں شامل نہیں جنکا بنانا یا رکھنا ناجائز ہو۔ تاہم خیال رہے کہ موجودہ دور میں ان کھلونوں کی جو ترقی یافتہ جدید صورت ہے کہ پلاسٹک کپڑے اور پتھر وغیرہ سے بنے بالکل نقل مطابق اصل ہوتے ہیں۔ ان کے بارے میں راجع یہی ہے کہ یہ جائز نہیں۔ جبکہ کچھ گھروں میں انکو بطور آرائش نمایاں کت کے رکھا جاتا ہے جس کی کسی طرح اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ ) بچوں اور بچیوں کو نا صرف اجازت ہے بلکہ انکا فطری حق ہے کہ انکو کھیلنے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ مگر واجب ہے کہ انکی تفریحات شرعی مزاج سے ہم آہنگ ہوں۔ 2) بچیاں اگر اپنے طور پر ہاتھ سے گڑیاں گڈے وغیرہ بنائیں تو جائز ہے۔ اور یہ ان ممنوعہ تصاویر میں شامل نہیں جنکا بنانا یا رکھنا ناجائز ہو۔ تاہم خیال رہے کہ موجودہ دور میں ان کھلونوں کی جو ترقی یافتہ جدید صورت ہے کہ پلاسٹک کپڑے اور پتھر وغیرہ سے بنے بالکل نقل مطابق اصل ہوتے ہیں۔ ان کے بارے میں راجع یہی ہے کہ یہ جائز نہیں۔ جبکہ کچھ گھروں میں انکو بطور آرائش نمایاں کت کے رکھا جاتا ہے جس کی کسی طرح اجازت نہیں دی جاسکتی ۔