Book - حدیث 4922

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي النَّهْيِ عَنْ الْغِنَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ عَنِ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ، قَالَتْ: جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَيَّ صَبِيحَةَ بُنِيَ بِي، فَجَلَسَ عَلَى فِرَاشِي كَمَجْلِسِكَ مِنِّي فَجَعَلَتْ جُوَيْرِيَاتٌ يَضْرِبْنَ بِدُفٍّ لَهُنَّ، وَيَنْدُبْنَ مَنْ قُتِلَ مِنْ آبَائِي يَوْمَ بَدْرٍ، إِلَى أَنْ قَالَتْ إِحْدَاهُنَّ: وَفِينَا نَبِيٌّ يَعْلَمُ مَا فِي الْغَدِ! فَقَالَ: >دَعِي هَذِهِ، وَقُولِي الَّذِي كُنْتِ تَقُولِينَ<.

ترجمہ Book - حدیث 4922

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: گانے کا بیان سیدہ ربیع بنت معوذ بن عفراء ؓا بیان کرتی ہیں کہ جب میری رخصتی ہوئی اس صبح رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے اور میرے بستر پر اسی طرح تشریف فر ہوئے تھے جیسے تم ( خالد بن ذکوان ) میرے پاس بیٹھے ہوئے ہو ۔ تو ( انصار کی ) چھوٹی بچیاں اپنے اپنے دف بجانے لگیں اور میرے ان آباء کا ذکر کرنے لگیں جو بدر میں شہید ہو گئے تھے ۔ حتیٰ کہ ان میں سے ایک بچی نے کہا : اور ہم میں ایسا نبی ہے جو کل آئندہ کی بات جانتا ہے ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اس بات کو چھوڑ دو اور وہی کہو جو پہلے کہہ رہی تھی ۔“
تشریح : ) بچیوں کو انکی خانہ آبادی پر مبارکباد دینے جانا مستحب عمل ہے۔ 2) ایسی خوشیوں کے مواقع پر چھوٹی نابالغ بچیوں کا دف بجانا جائز اور مستحب ہے تا کہ نکاح اور شادی کا اعلان ہو۔ 3) آلاتِ مو سیقی میں سےصرف دف ہی ایک ایسا آلہ ہے جو شریعت میں جائز قرار دیا گیا ہے اور یہ خود ساختہ سادہ سی ڈھولک ہوتی ہے جس کی ایک جانب کھلی ہوتی ہے۔ 4) اسلاف مسلمین کے کارناموں کا ذکر کرنا ممدوح ہے۔ 5) شادمانی کا موقع ہو یا کسی غمی کا ایسی بات کہنا یا کرنا جو شرعی اُصول و قواعد کے خلاف ہو ناجائز ہے۔ 6) رسول اللہ ﷺ کے متعلق یہ عقیدہ کہ آپ علمِ غیب جانتے تھے غلط عقیدہ ہے نبی ﷺ نے اس کی تصدیق و تائید نہیں فرمائی۔ ) بچیوں کو انکی خانہ آبادی پر مبارکباد دینے جانا مستحب عمل ہے۔ 2) ایسی خوشیوں کے مواقع پر چھوٹی نابالغ بچیوں کا دف بجانا جائز اور مستحب ہے تا کہ نکاح اور شادی کا اعلان ہو۔ 3) آلاتِ مو سیقی میں سےصرف دف ہی ایک ایسا آلہ ہے جو شریعت میں جائز قرار دیا گیا ہے اور یہ خود ساختہ سادہ سی ڈھولک ہوتی ہے جس کی ایک جانب کھلی ہوتی ہے۔ 4) اسلاف مسلمین کے کارناموں کا ذکر کرنا ممدوح ہے۔ 5) شادمانی کا موقع ہو یا کسی غمی کا ایسی بات کہنا یا کرنا جو شرعی اُصول و قواعد کے خلاف ہو ناجائز ہے۔ 6) رسول اللہ ﷺ کے متعلق یہ عقیدہ کہ آپ علمِ غیب جانتے تھے غلط عقیدہ ہے نبی ﷺ نے اس کی تصدیق و تائید نہیں فرمائی۔