Book - حدیث 4908

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي اللَّعْنِ صحیح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ح، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ زَيْدٌ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرِّيحَ،- وَقَالَ مُسْلِمٌ: إِنَّ رَجُلًا نَازَعَتْهُ الرِّيحُ رِدَاءَهُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَعَنَهَا-، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا تَلْعَنْهَا, فَإِنَّهَا مَأْمُورَةٌ, وَإِنَّهُ مَنْ لَعَنَ شَيْئًا لَيْسَ لَهُ بِأَهْلٍ رَجَعَتِ اللَّعْنَةُ عَلَيْهِ<.

ترجمہ Book - حدیث 4908

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: لعنت کرنے کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ہوا کو لعنت کی ۔ اور مسلم ( مسلم بن ابراہیم ) کے الفاظ ہیں کہ نبی کریم ﷺ کے زمانے میں ہوا سے ایک شخص کی چادر اڑ گئی تو اس نے اسے لعنت کر دی ، تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” اسے لعنت مت کرو ، بلاشبہ یہ ( اللہ کے حکم کی ) پابند ہے ۔ اور بلاشبہ جس نے کسی چیز کو لعنت کی جب کہ وہ اس کی حقدار نہ ہو ، تو یہ لعنت کرنے والے پر لوٹ آتی ہے ۔“
تشریح : اس روایت کو بھی بعض نے صحیح کہا ہے لہذا اللہ کی ؐ مخلوق پر لعنت کرنا جائز نہیں سوائے انکے جن پر اللہ نے اور اس کے رسول ﷺ نے لعنت کی۔ مثلاَ کافرین، ظالمین ، کاذبین وغیرہ۔ جیسے کہ دُعائے قنوت ِ نازلہ میں ہے اے اللہ اُن کا فروں پر لعنت فرما جو تیرے راستے سے روکتے ہیں۔ تیرے پیغمبروں کو جھٹلاتے ہیں اور تیرے دوستوں سے لڑتے ہیں۔ اس روایت کو بھی بعض نے صحیح کہا ہے لہذا اللہ کی ؐ مخلوق پر لعنت کرنا جائز نہیں سوائے انکے جن پر اللہ نے اور اس کے رسول ﷺ نے لعنت کی۔ مثلاَ کافرین، ظالمین ، کاذبین وغیرہ۔ جیسے کہ دُعائے قنوت ِ نازلہ میں ہے اے اللہ اُن کا فروں پر لعنت فرما جو تیرے راستے سے روکتے ہیں۔ تیرے پیغمبروں کو جھٹلاتے ہیں اور تیرے دوستوں سے لڑتے ہیں۔