Book - حدیث 4903

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الْحَسَدِ ضعیف حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي أَسِيدٍ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >إِيَّاكُمْ وَالْحَسَدَ, فَإِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ- أَوْ قَالَ: الْعُشْبَ-<.

ترجمہ Book - حدیث 4903

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: حسد کے احکام و مسائل سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” حسد ( دوسروں پر جلنے اور کڑھنے ) سے اپنے آپ کو بچاؤ ۔ بلاشبہ حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ ایندھن کو یا فرمایا ” جیسے آگ ) گھاس پھوس کو کھا جاتی ہے ۔ “
تشریح : یہ روایت ضعیف ہے۔ تاہم حسد کے برا ہونے میں کوئی شک نہیں۔ کیونکہ حسد در اصل عقیدہ رضا بالقضا(اللہ کے فیصلوں اور اس کی تقسیم پر راضی رہنے ) میں کمی کی وجہ سے آتا ہے اس لیئے انسان کسی کے پاس کوئی نعمت اور خیر دیکھے تو اس پر جلنے کڑھنے کی بجائے اللہ سے دُعا کیا کرے کہ اے اللہ! مجھے بھی یہ یا اس سے عمدہ عنائت فرما ۔یہ کیفیت رشک کہلاتی غیبُطہ ہے کہلاتی ہے جو ایک ممدوح صفت ہے۔ یہ روایت ضعیف ہے۔ تاہم حسد کے برا ہونے میں کوئی شک نہیں۔ کیونکہ حسد در اصل عقیدہ رضا بالقضا(اللہ کے فیصلوں اور اس کی تقسیم پر راضی رہنے ) میں کمی کی وجہ سے آتا ہے اس لیئے انسان کسی کے پاس کوئی نعمت اور خیر دیکھے تو اس پر جلنے کڑھنے کی بجائے اللہ سے دُعا کیا کرے کہ اے اللہ! مجھے بھی یہ یا اس سے عمدہ عنائت فرما ۔یہ کیفیت رشک کہلاتی غیبُطہ ہے کہلاتی ہے جو ایک ممدوح صفت ہے۔