كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي النَّهْيِ عَنْ الْبَغْيِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي: ضَمْضَمُ بْنُ جَوْسٍ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >كَانَ رَجُلَانِ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ مُتَوَاخِيَيْنِ, فَكَانَ أَحَدُهُمَا يُذْنِبُ، وَالْآخَرُ مُجْتَهِدٌ فِي الْعِبَادَةِ، فَكَانَ لَا يَزَالُ الْمُجْتَهِدُ يَرَى الْآخَرَ عَلَى الذَّنْبِ، فَيَقُولُ: أَقْصِرْ، فَوَجَدَهُ يَوْمًا عَلَى ذَنْبٍ، فَقَالَ لَهُ: أَقْصِرْ، فَقَالَ: خَلِّنِي وَرَبِّي! أَبُعِثْتَ عَلَيَّ رَقِيبًا؟! فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ- أَوْ- لَا يُدْخِلُكَ اللَّهُ الْجَنَّةَ، فَقَبَضَ أَرْوَاحَهُمَا، فَاجْتَمَعَا عِنْدَ رَبِّ الْعَالَمِينَ، فَقَالَ لِهَذَا الْمُجْتَهِدِ: أَكُنْتَ بِي عَالِمًا؟ أَوْ كُنْتَ عَلَى مَا فِي يَدِي قَادِرًا؟ وَقَالَ لِلْمُذْنِبِ: اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِي، وَقَالَ لِلْآخَرِ: اذْهَبُوا بِهِ إِلَى النَّارِ<. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَوْبَقَتْ دُنْيَاهُ وَآخِرَتَهُ!
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: حد سے تجاوز کرنے کی ممانعت کا بیان
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے ” بنو اسرائیل میں دو آدمی آپس میں بھائی بنے ہوئے تھے ۔ ایک گناہوں میں ملوث تھا جب کہ دوسرا عبادت میں کوشاں رہتا تھا ۔ عبادت میں راغب جب بھی دوسرے کو گناہ میں دیکھتا تو اسے کہتا کہ باز آ جا ۔ آخر ایک دن اس نے دوسرے کو گناہ میں پایا تو اسے کہا کہ باز آ جا ۔ اس نے کہا : مجھے رہنے دے ، میرا معاملہ میرے رب کے ساتھ ہے ۔ کیا تو مجھ پر کوئی چوکیدار بنا کر بھیجا گیا ہے ؟ تو اس نے کہا : اللہ کی قسم ! اللہ تجھے معاف نہیں کرے گا یا تجھے جنت میں داخل نہیں کرے گا ۔ چنانچہ وہ دونوں فوت ہو گئے اور رب العالمین کے ہاں جمع ہوئے ، تو اللہ نے عبادت میں کوشش کرنے والے سے فرمایا ” کیا تو میرے متعلق ( زیادہ ) جاننے والا تھا یا جو میرے ہاتھ میں ہے تجھے اس پر قدرت حاصل تھی ؟ اور پھر گناہ گار سے فرمایا : جا میری رحمت سے جنت میں داخل ہو جا ۔ اور دوسرے کے متعلق فرمایا : اسے جہنم میں لے جاؤ ۔ “ سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں : اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ! اس نے ایسی بات کہہ دی جس نے اس کی دنیا اور آخرت تباہ کر کے رکھ دی ۔
تشریح :
1۔ نیکی خیر امر بالمعروف نہی عن المنکر کے مبارک اعمال میں مشغول افراد کو حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔ نیز اُنھیں اپنے اعمالِ خیر پر کسی طرح دھوکہ نہیں کھنا چاہیئے کہ وہ یقینا َ جنت میں چلے جائیں گے اور گنہگار مسلمانوں کے متعلق یہ وہم نہی ہونا چاہیئے کہ اللہ اُنھیں معاف نہیں کرے گا یا وہ جنت میں نہیں جائیں گے۔ اللہ عزوجل کا میزانِ عدل برا دقیق او رعجیب ہے۔ اللہ عزوجل نے جو بھی فیصلے فرمائے اور جو فرمائے گا وہ عدل ہی پر مبنی ہیں اور کوئی نہیں جو اس سے پوچھ سکے اور وہ ہر ایک سے پوچھ سکتا ہے۔ ارشادِ گرامی ہے: ( لا يسل عما يفعل و حم يُسعلون)(الانبياء:٢٣:)
2۔ جنت سراسر اللہ عزوجل کا فضل اور اسکی عنائیت ہے نیکیوں کا بدل یا قیمت نہیں۔ نیکیاں بس بندگی کا اظہار ہیں۔ بندہ اظہارِ بندگی میں جس قدر آگے بڑھے گا اُمید کرنی چاہیئے کی اسی قدر زیادہ فضل و عنایئت کا مستحق ٹہرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ ہمیشہ ڈرتے بھی رہنا چاہیئے کہ یہ سب کچھ نامقبول نہ ہو جائے ۔ ﴿رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ؕ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ ۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَ تُبْ عَلَیْنَا ۚ اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ﴾
1۔ نیکی خیر امر بالمعروف نہی عن المنکر کے مبارک اعمال میں مشغول افراد کو حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیے۔ نیز اُنھیں اپنے اعمالِ خیر پر کسی طرح دھوکہ نہیں کھنا چاہیئے کہ وہ یقینا َ جنت میں چلے جائیں گے اور گنہگار مسلمانوں کے متعلق یہ وہم نہی ہونا چاہیئے کہ اللہ اُنھیں معاف نہیں کرے گا یا وہ جنت میں نہیں جائیں گے۔ اللہ عزوجل کا میزانِ عدل برا دقیق او رعجیب ہے۔ اللہ عزوجل نے جو بھی فیصلے فرمائے اور جو فرمائے گا وہ عدل ہی پر مبنی ہیں اور کوئی نہیں جو اس سے پوچھ سکے اور وہ ہر ایک سے پوچھ سکتا ہے۔ ارشادِ گرامی ہے: ( لا يسل عما يفعل و حم يُسعلون)(الانبياء:٢٣:)
2۔ جنت سراسر اللہ عزوجل کا فضل اور اسکی عنائیت ہے نیکیوں کا بدل یا قیمت نہیں۔ نیکیاں بس بندگی کا اظہار ہیں۔ بندہ اظہارِ بندگی میں جس قدر آگے بڑھے گا اُمید کرنی چاہیئے کی اسی قدر زیادہ فضل و عنایئت کا مستحق ٹہرے گا اور اس کے ساتھ ساتھ ہمیشہ ڈرتے بھی رہنا چاہیئے کہ یہ سب کچھ نامقبول نہ ہو جائے ۔ ﴿رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ؕ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ رَبَّنَا وَ اجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَكَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِنَاۤ اُمَّةً مُّسْلِمَةً لَّكَ ۪ وَ اَرِنَا مَنَاسِكَنَا وَ تُبْ عَلَیْنَا ۚ اِنَّكَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ﴾