Book - حدیث 4900

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي النَّهْيِ عَنْ سَبِّ الْمَوْتَى ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، أَخْبَرَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَنَسٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ عَطَاءٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >اذْكُرُوا مَحَاسِنَ مَوْتَاكُمْ، وَكُفُّوا عَنْ مَسَاوِيهِمْ<.

ترجمہ Book - حدیث 4900

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: فوت شدگان کو برا بھلا کہنے کی ممانعت کا بیان سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اپنے مرنے والوں کی خوبیاں بیان کیا کرو اور ان کی برائیوں سے باز رہو ۔ “
تشریح : مرنے والا اپنے کیئے ہوئے اعمال کی جزا وسزا پانے کے لیئے اگلے جہا ں جا چکا ہےاب اسکا برا تذکرہ اس کے وارثوں کے لیئے اذیت کے علاوہ تمھارے آپس کے درمیان بغض کا باعث بنے گا۔ ہاں شرعی ضرورت کے تحت کسی کا کفرشرک بدعت واضح کرنا ضروری ہو تو بیان کیا جائے تا کہ لوگ متنبہ رہیں جیسے بعض لوگ فاسد عقیدے کی اشاعت کا باعث بنے ہوں یا روایتِ حدیث میں ضعیف رہے ہوں تو انکا تذکرہ دین کا حصہ ہے نہ کہ کوئی ذاتی غرض۔ مرنے والا اپنے کیئے ہوئے اعمال کی جزا وسزا پانے کے لیئے اگلے جہا ں جا چکا ہےاب اسکا برا تذکرہ اس کے وارثوں کے لیئے اذیت کے علاوہ تمھارے آپس کے درمیان بغض کا باعث بنے گا۔ ہاں شرعی ضرورت کے تحت کسی کا کفرشرک بدعت واضح کرنا ضروری ہو تو بیان کیا جائے تا کہ لوگ متنبہ رہیں جیسے بعض لوگ فاسد عقیدے کی اشاعت کا باعث بنے ہوں یا روایتِ حدیث میں ضعیف رہے ہوں تو انکا تذکرہ دین کا حصہ ہے نہ کہ کوئی ذاتی غرض۔