Book - حدیث 490

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابُ فِي الْمَوَاضِعِ الَّتِي لَا تَجُوزُ فِيهَا الصَّلَاةُ ضعیف حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ وَيَحْيَى بْنُ أَزْهَرَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ سَعْدٍ الْمُرَادِيِّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الْغِفَارِيِّ، أَنَّ عَلِيًّا- رَضِي اللَّهُ عَنْهُ - مَرَّ بِبَابِلَ وَهُوَ يَسِيرُ، فَجَاءَهُ الْمُؤَذِّنُ يُؤَذِّنُ بِصَلَاةِ الْعَصْرِ، فَلَمَّا بَرَزَ مِنْهَا أَمَرَ الْمُؤَذِّنَ، فَأَقَامَ الصَّلَاةَ، فَلَمَّا فَرَغَ قَالَ: إِنَّ حَبِيبِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ >نَهَانِي أَنْ أُصَلِّيَ فِي الْمَقْبَرَةِ، وَنَهَانِي أَنْ أُصَلِّيَ فِي أَرْضِ بَابِلَ، فَإِنَّهَا مَلْعُونَةٌ.

ترجمہ Book - حدیث 490

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: وہ مقامات جہاں نماز جائز نہیں جناب ابوصالح غفاری بیان کرتے ہیں کہ سیدنا علی ؓ بابل سے گزر کر جا رہے تھے تو مؤذن ان کے پاس آیا اور انہیں نماز عصر کی اطلاع دی مگر جب وہ اس سے باہر نکل گئے تو انہوں نے مؤذن کو حکم دیا اور اس نے نماز کی اقامت کہی ، جب فارغ ہوئے تو فرمانے لگے : میرے حبیب علیہ السلام نے مجھے قبرستان اور سر زمین بابل میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے کیونکہ یہ ملعون ہے ۔
تشریح : یہ روایت سندا ضعیف ہے ۔امام خطابی فرماتے ہیں۔ کہ میں نہیں جانتا کہ کسی بھی عالم نے ارض بابل میں نماز کو حرام کہا ہو جب کہ صحیح حدیث میں ہے۔ تمام روئے زمین میرے لئے مسجد اور مطہر بنادی گئی ہے۔ البتہ امام بخاری نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف منسوب قول تعلیقاً (بغیر سند کے)نقل کیا ہے۔کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارض بابل میں نماز پڑھنے کو ناپسند کیا ہے۔(صحیح بخاری۔الصلواۃ۔باب 53۔ باب الصلواہ فی مواضع الخسف والعذاب) اس باب میں یہ مرفوع حدیث امام بخاری نے نقل کی ہے۔ تم ان عذاب یافتہ لوگوں پرداخل نہ ہو الا یہ کہ روتے ہوئے اگر تم رونے والے نہ ہو تو پھر ان پر د اخل نہ ہو۔۔۔ اس سے یہ اشارہ نکلتا ہے۔کہ اس قسم کی جگہوں پر نماز پڑھنے سے گریز کرنا چاہیے۔ یہ روایت سندا ضعیف ہے ۔امام خطابی فرماتے ہیں۔ کہ میں نہیں جانتا کہ کسی بھی عالم نے ارض بابل میں نماز کو حرام کہا ہو جب کہ صحیح حدیث میں ہے۔ تمام روئے زمین میرے لئے مسجد اور مطہر بنادی گئی ہے۔ البتہ امام بخاری نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف منسوب قول تعلیقاً (بغیر سند کے)نقل کیا ہے۔کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارض بابل میں نماز پڑھنے کو ناپسند کیا ہے۔(صحیح بخاری۔الصلواۃ۔باب 53۔ باب الصلواہ فی مواضع الخسف والعذاب) اس باب میں یہ مرفوع حدیث امام بخاری نے نقل کی ہے۔ تم ان عذاب یافتہ لوگوں پرداخل نہ ہو الا یہ کہ روتے ہوئے اگر تم رونے والے نہ ہو تو پھر ان پر د اخل نہ ہو۔۔۔ اس سے یہ اشارہ نکلتا ہے۔کہ اس قسم کی جگہوں پر نماز پڑھنے سے گریز کرنا چاہیے۔