Book - حدیث 4898

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الِانْتِصَارِ ضعيف الإسناد حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي ح، وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ الْمَعْنَى وَاحِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، قَالَ: كُنْتُ أَسْأَلُ عَنِ الِانْتِصَارِ:{وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَ ظُلْمِهِ فَأُولَئِكَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ سَبِيلٍ}[الشورى: 41]؟ فَحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، عَنْ أُمِّ مُحَمَّدٍ امْرَأَةِ أَبِيهِ- قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: وَزَعَمُوا أَنَّهَا كَانَتْ تَدْخُلُ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ-، قَالَتْ: قَالَتْ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَنَا زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ، فَجَعَلَ يَصْنَعُ شَيْئًا بِيَدِهِ، فَقُلْتُ: بِيَدِهِ حَتَّى فَطَّنْتُهُ لَهَا، فَأَمْسَكَ، وَأَقْبَلَتْ زَيْنَبُ تَقَحَّمُ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، فَنَهَاهَا، فَأَبَتْ أَنْ تَنْتَهِيَ، فَقَالَ: لِعَائِشَةَ: >سُبِّيهَا<، فَسَبَّتْهَا، فَغَلَبَتْهَا، فَانْطَلَقَتْ زَيْنَبُ إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَتْ: إِنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَقَعَتْ بِكُمْ! وَفَعَلَتْ! فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ، فَقَالَ لَهَا: إِنَّهَا حِبَّةُ أَبِيكِ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ! فَانْصَرَفَتْ، فَقَالَتْ لَهُمْ: أَنِّي قُلْتُ: لَهُ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ لِي: كَذَا وَكَذَا، قَالَ: وَجَاءَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَلَّمَهُ فِي ذَلِكَ.

ترجمہ Book - حدیث 4898

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: بدلہ لینے کا بیان جناب ( عبداللہ ) ابن عون ؓ کہتے ہیں کہ میں آیت کریمہ «ولمن انتصر بعد ظلمه فأولئك عليهم من سبيل» میں وارد «انتصار» کے معنی پوچھتا تھا کہ مجھے علی بن زید بن جدعان نے اپنی سوتیلی والدہ ام محمد سے روایت کیا اور ابن عون نے کہا : ان لوگوں کا خیال تھا کہ ام محمد ، ام المؤمنین ( سیدہ عائشہ ) ؓا کے ہاں آیا جایا کرتی تھی ام محمد نے کہا : ام المؤمنین ؓا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے ، جبکہ ( ام المؤمنین ) زینب بنت جحش ؓا بھی ہمارے ہاں تھیں ، تو رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنے ہاتھ سے چھیڑا ( جیسے میاں بیوی میں ہوتا ہے ) تو میں نے آپ کا ہاتھ پکڑ لیا اور آپ کو اشارے سے سمجھایا کہ وہ ( زینب بھی ) ہمارے ہاں موجود ہیں ۔ تو آپ رک گئے ۔ پھر سیدہ زینب ؓا ، سیدہ عائشہ ؓا پر بولنے لگیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے سیدہ زینب ؓا کو منع کیا مگر وہ نہ رکیں تو آپ نے سیدہ عائشہ ؓا سے کہا کہ اسے جواب دو ، چنانچہ انہوں نے اسی انداز سے جواب دیا اور ( سیدہ زینب پر ) غالب آ گئیں ۔ تو سیدہ زینب ؓا سیدنا علی ؓ کے ہاں گئیں اور کہا کہ سیدہ عائشہ ؓا تم لوگوں ( بنو ہاشم ) کے بارے میں ایسے ایسے باتیں کرتی ہے اور ایسے ایسے کیا ہے ۔ تو سیدہ فاطمہ ؓا ( رسول اللہ ﷺ کے پاس ) آئیں تو آپ ﷺ نے انہیں کہا ” رب کعبہ کی قسم ! یہ تمہارے ابا کی چہیتی ہے ۔ “ چنانچہ سیدہ فاطمہ ؓا واپس چلی گئیں اور آ کر انہیں ( سیدنا علی ؓ اور زینب ؓا کو ) بتایا کہ میں نے آپ کو ایسے ایسے کہا ہے تو آپ نے مجھے ایسے ایسے کہا ہے ۔ چنانچہ سیدنا علی ؓ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے اس بارے میں بات کی ۔