Book - حدیث 4891

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي السَّتْرِ عَلَى الْمُسْلِمِ ضعیف حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَشِيطٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >مَنْ رَأَى عَوْرَةً فَسَتَرَهَا, كَانَ كَمَنْ أَحْيَا مَوْءُودَةً<.

ترجمہ Book - حدیث 4891

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: مسلمان کی پردہ پوشی کرنے کا بیان سیدنا عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جس نے کسی کی کوئی برائی دیکھی اور پھر اس پر پردہ ڈال دیا تو اس نے گویا قبر میں گاڑی گئی لڑکی کو زندہ کر دیا ۔“
تشریح : مسلمان جس سے کبھی کوئی غلطی ہو گئی ہوتو اس کے راز کو فاش کرنا کسی طرح نیکی نہیں، نصیحت ضرور کرنی چاہیئے۔ ہاں اگر کوئی عادی مجرم اور فاسق فاجر ہو تو اس کی پردہ پوشی مناسب نہیں کیونکہ اس سے اس کے فسق و فجور میں اور اضافہ ہو جائے گا۔ اس لئے اس کی شکائت حاکم اور قاضی تک ضرور پہنچنی چاہیئےتا کہ اس کی اصلاح ہو۔ مسلمان جس سے کبھی کوئی غلطی ہو گئی ہوتو اس کے راز کو فاش کرنا کسی طرح نیکی نہیں، نصیحت ضرور کرنی چاہیئے۔ ہاں اگر کوئی عادی مجرم اور فاسق فاجر ہو تو اس کی پردہ پوشی مناسب نہیں کیونکہ اس سے اس کے فسق و فجور میں اور اضافہ ہو جائے گا۔ اس لئے اس کی شکائت حاکم اور قاضی تک ضرور پہنچنی چاہیئےتا کہ اس کی اصلاح ہو۔