كِتَابُ الْأَدَبِ بابُ الرَّجُلِ يَذُبُّ عَنْ عِرْضِ أَخِيهِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ بْنِ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ يَحْيَى الْمُعَافِرِيِّ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >مَنْ حَمَى مُؤْمِنًا مِنْ مُنَافِقٍ- أُرَاهُ قَالَ:-, بَعَثَ اللَّهُ مَلَكًا يَحْمِي لَحْمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ نَارِ جَهَنَّمَ، وَمَنْ رَمَى مُسْلِمًا بِشَيْءٍ يُرِيدُ شَيْنَهُ بِهِ, حَبَسَهُ اللَّهُ عَلَى جِسْرِ جَهَنَّمَ، حَتَّى يَخْرُجَ مِمَّا قَالَ<.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: کسی مسلمان کی ( عدم موجودگی میں اس کی ) عزت کا دفاع کرنا
جناب سہل بن معاذ بن انس جہنی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جس نے کسی مومن کا کسی منافق سے بچاؤ کیا ، راوی کہتا ہے میرا خیال آپ ﷺ نے یوں کہا : اللہ عزوجل قیامت کے دن ایک فرشتہ بھیجے گا ۔ جو اس کے گوشت کو جہنم کی آگ سے بچائے گا ۔ اور جس نے کسی مسلمان پر کسی چیز کی تہمت لگائی کہ اس کے ذریعے سے اس نے اس پر عیب لگانا چاہا تو اللہ اسے جہنم کے پل صراط پر روکے رکھے گا ، حتیٰ کہ اس کے کہے کی سزا پوری ہو جائے ۔ “
تشریح :
مسلمان صاحبِ ایمان کی عزت کا دفاع کرنا، اس کے سامنے ہو یا اس کی غیر موجودگی میں بہت بڑی وعزیمت اور فضیلت کا کام ہے،اس سے ایک صالح معاشرہ تشکیل پاتا ہے اور شریر طبیعت افراد کو پنپنے کا مو قع نہیں ملتا۔ یہ روایت بعض محقیقین کے نزدیک حسن درجے کی ہے۔ تفصیل کے لیئے دیکھئے: (التعلیق الرغیب: 3/302 303 و مشکوۃالتحقیق الثانی للبانی حدیث: 4986)
مسلمان صاحبِ ایمان کی عزت کا دفاع کرنا، اس کے سامنے ہو یا اس کی غیر موجودگی میں بہت بڑی وعزیمت اور فضیلت کا کام ہے،اس سے ایک صالح معاشرہ تشکیل پاتا ہے اور شریر طبیعت افراد کو پنپنے کا مو قع نہیں ملتا۔ یہ روایت بعض محقیقین کے نزدیک حسن درجے کی ہے۔ تفصیل کے لیئے دیکھئے: (التعلیق الرغیب: 3/302 303 و مشکوۃالتحقیق الثانی للبانی حدیث: 4986)