Book - حدیث 4859

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي كَفَّارَةِ الْمَجْلِسِ حسن صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ الْجَرْجَرَائِيُّ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى أَنَّ عَبْدَةَ بْنَ سُلَيْمَانَ أَخْبَرَهُمْ عَنِ الْحَجَّاجِ ابْنِ ديِنَارٍ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةَ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بِأَخَرَةٍ- إِذَا أَرَادَ أَنْ يَقُومَ مِنَ الْمَجْلِسِ-: >سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ<. فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّكَ لَتَقُولُ قَوْلًا مَا كُنْتَ تَقُولُهُ فِيمَا مَضَى؟! فَقَالَ: >كَفَّارَةٌ لِمَا يَكُونُ فِي الْمَجْلِسِ<.

ترجمہ Book - حدیث 4859

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: کفارہ مجلس کی دعا سیدنا ابوبرزہ اسلمی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے آخری ایام میں جب کسی مجلس سے اٹھتے تو یہ کلمات کہتے تھے «سبحانك اللهم وبحمدك أشهد أن لا إله إلا أنت أستغفرك وأتوب إليك» ایک آدمی نے آپ ﷺ سے پوچھ لیا کہ اے اﷲ کے رسول ! آپ یہ کلمات کہتے ہیں جو پہلے نہیں کہا کرتے تھے ( اس کی کیا وجہ ہے ؟ ) آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ اس چیز کے کفارے کے لیے ہے جو مجلس میں ہو جاتی ہے ۔ “
تشریح : رسول اللہ ﷺ تو بے مقصد گفتگو سے مبرا تھے آپکا یہ عمل اُمت کے لیئے تعلیم تھالہذا ہر مسلمان کو اس مبارک ورد کا عامل ہونا چاہیے۔ نیز اپنی مجالس کو لغویات سے پاک رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے کہ ان میں غیبت ، تہمت جھوٹ قیل و قال اور قہقے نہ ہوں۔ اور یہ سمجھ کر کہ میں آخر میں دُعائے کفارہ مجلس پڑھ لونگا جو جی چاہے کہتا اور کرتا رہے ناجائز ہےنہ معلوم دُعا کا مو قع ملے نہ ملے اور پھر قبول ہو یا نا ۔ رسول اللہ ﷺ تو بے مقصد گفتگو سے مبرا تھے آپکا یہ عمل اُمت کے لیئے تعلیم تھالہذا ہر مسلمان کو اس مبارک ورد کا عامل ہونا چاہیے۔ نیز اپنی مجالس کو لغویات سے پاک رکھنے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے کہ ان میں غیبت ، تہمت جھوٹ قیل و قال اور قہقے نہ ہوں۔ اور یہ سمجھ کر کہ میں آخر میں دُعائے کفارہ مجلس پڑھ لونگا جو جی چاہے کہتا اور کرتا رہے ناجائز ہےنہ معلوم دُعا کا مو قع ملے نہ ملے اور پھر قبول ہو یا نا ۔