Book - حدیث 4856

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ كَرَاهِيَةِ أَنْ يَقُومَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسِهِ وَلَا يَذْكُرَ اللَّهَس حسن صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, أَنَّهُ قَالَ: >مَنْ قَعَدَ مَقْعَدًا لَمْ يَذْكُرِ اللَّهَ فِيهِ, كَانَتْ عَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ تِرَةٌ، وَمَنِ اضْطَجَعَ مَضْجَعًا لَا يَذْكُرُ اللَّهَ فِيهِ, كَانَتْ عَلَيْهِ مِنَ اللَّهِ تِرَةٌ<.

ترجمہ Book - حدیث 4856

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: مجلس میں اﷲ کا ذکر کیے بغیر اٹھ جانے کی کراہت کا بیان سیدنا ابوہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جو شخص کسی جگہ یا مجلس میں بیٹھا ہو اور اس میں اس نے اﷲ کا ذکر نہ کیا ہو ‘ تو یہ اس کے لیے اﷲ کی طرف سے بہت نقصان کا باعث ہو گی ۔ اور جو کوئی کسی جگہ لیٹا ہو اور اس میں اس نے اﷲ کا ذکر نہ کیا ہو ‘ تو یہ اس کے لیے اﷲ کی طرف سے بہت نقصان کا باعث ہو گی ۔ “
تشریح : مومنین مخلصین کا خاص وصف یہی ہے کہ وہ ہمیشہ اللہ کا ذکر کرنے والے ہوتے ہیں، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے جو لوگ اُٹھتے بیٹھتے اور اپنے پہلوؤں کے بل لیٹے ہو ئے اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں زمیں کی خلقت میں تفکر و تدبر کرتے رہتے ہیں (آلِ عمران : 191 ) اس کے معنی یہ بھی نہیں کہ بندہ اپنے لازمی واجبات سے پہلو تہی کر کے بس تسبیح لیئے بیٹھا رہے، بلکہ سنتِ نبوی کے مطابق مو قع بموقع مسنون دُعائیں پڑھتے رہنا ہی ذکرِ کثیر ہے۔ مومنین مخلصین کا خاص وصف یہی ہے کہ وہ ہمیشہ اللہ کا ذکر کرنے والے ہوتے ہیں، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے جو لوگ اُٹھتے بیٹھتے اور اپنے پہلوؤں کے بل لیٹے ہو ئے اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں زمیں کی خلقت میں تفکر و تدبر کرتے رہتے ہیں (آلِ عمران : 191 ) اس کے معنی یہ بھی نہیں کہ بندہ اپنے لازمی واجبات سے پہلو تہی کر کے بس تسبیح لیئے بیٹھا رہے، بلکہ سنتِ نبوی کے مطابق مو قع بموقع مسنون دُعائیں پڑھتے رہنا ہی ذکرِ کثیر ہے۔