كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ إِذَا قَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسٍ ثُمَّ رَجَعَ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي جَالِسًا، وَعِنْدَهُ غُلَامٌ، فَقَامَ ثُمَّ رَجَعَ، فَحَدَّثَ أَبِي، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >إِذَا قَامَ الرَّجُلُ مِنْ مَجْلِسٍ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْهِ, فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ<.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: جو شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر گیا ہو اور پھر واپس آ جائے
جناب سہیل بن ابی صالح کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے پاس بیٹھا ہوا تھا ‘ ان کے پاس ایک غلام بھی تھا ۔ تو وہ اٹھ کر گیا اور پھر واپس آ گیا تو میرے والد نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے حدیث بیان کی کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جو شخص اپنی جگہ سے اٹھ کر جائے اور پھر واپس لوٹ آئے تو وہی اس جگہ کا زیادہ حقدار ہے ۔ “
تشریح :
یہ حکم علمی اور خاص حلقات کا معلوم ہوتا ہے جہاں لوگ اہتمام سے باقاعدہ بیٹھتے ہیں۔ عام اجتماعات میں اگر کوئی جاکر واپس آنا چاہتا ہو تو اسے چاہیئے کہ اپنی جگہ پر کوئی علامت چھوڑ جائے۔ جیسا کہ درج ذیل روایت میں آرہا ہے۔
یہ حکم علمی اور خاص حلقات کا معلوم ہوتا ہے جہاں لوگ اہتمام سے باقاعدہ بیٹھتے ہیں۔ عام اجتماعات میں اگر کوئی جاکر واپس آنا چاہتا ہو تو اسے چاہیئے کہ اپنی جگہ پر کوئی علامت چھوڑ جائے۔ جیسا کہ درج ذیل روایت میں آرہا ہے۔