كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَجْلِسُ مُتَرَبِّعًا صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ, تَرَبَّعَ فِي مَجْلِسِهِ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ حَسْنَاءَ.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: آدمی کا آلتی پالتی مار کر بیٹھنے کا بیان
سیدنا جابر بن سمرہ ؓ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ جب فجر کی نماز پڑھا لیتے تو اپنی جگہ پر آلتی پالتی مار کر بیٹھے رہتے , حتیٰ کہ سورج خوب چڑھ آتا ۔
تشریح :
عام حالت میں آلتی پالتی کی حالت میں بیٹھنا جائز ہےحتی کہ مریض اس حالت میں بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے ۔ مگر کھانے کے لیئے بعض علما ء نے اس طرح بیٹھنے کو مکروہ جانا ہےاور اس کی وجہ ان کے نزدیک یہ ہے کہ اس طرح بیٹھناٹیک لگانے کے ضمن میں آ سکتا ہے اور ٹیک لگا کر کھا نا ممنوع ہے۔
2) مستحب ہے کی انسان نمازِ فجر کے بعد طلو ع آفتاب تک مسجد میں بیٹھے اور ذکر و تسبیح اور قرآت و قرآن وغیرہ میں مشغول رہے۔
عام حالت میں آلتی پالتی کی حالت میں بیٹھنا جائز ہےحتی کہ مریض اس حالت میں بیٹھ کر نماز پڑھ سکتا ہے ۔ مگر کھانے کے لیئے بعض علما ء نے اس طرح بیٹھنے کو مکروہ جانا ہےاور اس کی وجہ ان کے نزدیک یہ ہے کہ اس طرح بیٹھناٹیک لگانے کے ضمن میں آ سکتا ہے اور ٹیک لگا کر کھا نا ممنوع ہے۔
2) مستحب ہے کی انسان نمازِ فجر کے بعد طلو ع آفتاب تک مسجد میں بیٹھے اور ذکر و تسبیح اور قرآت و قرآن وغیرہ میں مشغول رہے۔