كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ السَّمَرِ بَعْدَ الْعِشَاءِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عَوْفٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْمِنْهَالِ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنِ النَّوْمِ قَبْلَهَا، وَالْحَدِيثِ بَعْدَهَا.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: عشاء کے بعد بے مقصد باتوں میں مشغول رہنے کا بیان
سیدنا ابوبرزہ ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ منع فرمایا کرتے تھے کہ عشاء کی نماز سے پہلے سویا جائے یا اس کے بعد باتوں میں مشغول رہا جائے ۔
تشریح :
عشاء کی نماز سے پہلے سو جانے سے اندیشہ ہے کہ عشاء کی نماز یا جماعت فوت ہا جائےٓ اور ایسے ہی عشاء کی نماز کے بعد بے مقسد باتوں میں مشغول رہنے سے فجر کی نماز یا جماعت فوت ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ ہاں اگر کو ئی اہم مقصد ہو تو مشغول ہونا جائز ہے۔ جیسے کی طلباء کا رات گئے تک مطالعہ یا مذاکرہ کرنا یا دیگر اہم ذمہ داریوں کی ادائیگی کی غرض سے جاگنا جائز ہے مگر شرط یہ ہے کہ فجر کی نماز ضائع نہ ہو۔
عشاء کی نماز سے پہلے سو جانے سے اندیشہ ہے کہ عشاء کی نماز یا جماعت فوت ہا جائےٓ اور ایسے ہی عشاء کی نماز کے بعد بے مقسد باتوں میں مشغول رہنے سے فجر کی نماز یا جماعت فوت ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ ہاں اگر کو ئی اہم مقصد ہو تو مشغول ہونا جائز ہے۔ جیسے کی طلباء کا رات گئے تک مطالعہ یا مذاکرہ کرنا یا دیگر اہم ذمہ داریوں کی ادائیگی کی غرض سے جاگنا جائز ہے مگر شرط یہ ہے کہ فجر کی نماز ضائع نہ ہو۔