كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَجْلِسُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ بِغَيْرِ إِذْنِهِمَا حسن صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >لَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَ اثْنَيْنِ إِلَّا بِإِذْنِهِمَا<.
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
باب: بلا اجازت دو آدمیوں کے درمیان بیٹھنے کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” کسی کیلئے حلال نہیں کہ دو آدمیوں کو جدا جدا کر دے ( جو مل کر بیٹھے ہوئے ہوں تو ان میں گھس بیٹھے ) الا یہ کہ ان دونوں کی اجازت ہو ۔ “
تشریح :
دو مسلمانوں کے درمیان جو پہلے سے اکٹھے بیٹھے ہوئے ہوں
، زور سے گھس بیٹھنا اور ان کے درمیان تفریق کر دینا جائز نہیں، دوبھائیوں کے درمیان پھوٹ ڈال دینا تو اور بھی بڑا جرم ہے۔
دو مسلمانوں کے درمیان جو پہلے سے اکٹھے بیٹھے ہوئے ہوں
، زور سے گھس بیٹھنا اور ان کے درمیان تفریق کر دینا جائز نہیں، دوبھائیوں کے درمیان پھوٹ ڈال دینا تو اور بھی بڑا جرم ہے۔