Book - حدیث 4835

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي كَرَاهِيَةِ الْمِرَاءِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِهِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ، قَالَ: >بَشِّرُوا وَلَا تُنَفِّرُوا، وَيَسِّرُوا وَلَا تُعَسِّرُوا<.

ترجمہ Book - حدیث 4835

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: جھگڑے فساد کی کراہت کا بیان سیدنا ابوموسیٰ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اپنے صحابہ کو جب اپنے کسی کام کے لیے بھیجا کرتے تھے تو انہیں فرماتے ” خوشخبری دینے والے بننا ‘ نفرت نہ دلانا ‘ آسانی کرنا اور تنگی اور مشقت نہ ڈالنا ۔ “
تشریح : قائد اور صاحبِ منصب کے لیئے خاص نبوی ہدایت یہ ہے کہ اپنے ماتحت افراد کے لیئے نرمی اور آسانی پیدا کرنے والا بنے۔ بے مقصد سختی مخالفت کا باعث بنتی ہے۔ جو نفرت لاتی ہے اور کسی بھی نظم اور اجتماعیت کے لیئے سم قاتل ہے۔ قائد اور صاحبِ منصب کے لیئے خاص نبوی ہدایت یہ ہے کہ اپنے ماتحت افراد کے لیئے نرمی اور آسانی پیدا کرنے والا بنے۔ بے مقصد سختی مخالفت کا باعث بنتی ہے۔ جو نفرت لاتی ہے اور کسی بھی نظم اور اجتماعیت کے لیئے سم قاتل ہے۔