Book - حدیث 4834

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَنْ يُؤْمَرُ أَنْ يُجَالِسَ صحیح حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ يَعْنِي ابْنَ بُرْقَانَ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ, يَرْفَعُهُ، قَالَ: >الْأَرْوَاحُ جُنُودٌ, مُجَنَّدَةٌ فَمَا تَعَارَفَ مِنْهَا ائْتَلَفَ، وَمَا تَنَاكَرَ مِنْهَا اخْتَلَفَ<.

ترجمہ Book - حدیث 4834

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: کیسے لوگوں کی صحبت اختیار کی جائے ؟ سیدنا ابوہریرہ ؓ مرفوعاً ( نبی کریم ﷺ سے ) بیان کرتے ہیں کہ ” روحیں ( ازل میں ) مجتمع لشکر تھیں ‘ جن کا ( وہاں ) آپس میں تعارف ہو گیا ( دنیا میں ) ان کے اندر الفت ہو جاتی ہے اور جن کی ( وہاں ) آپس میں ناواقفی رہی ہو وہ ( اس دنیا میں بھی ) ایک دوسرے سے جدا جدا رہتی ہیں ۔ “
تشریح : اگر کسی کو صالحین کی صحبت میسر ہو اور انکے ساتھ انس بھی ہو تو یہ اللہ کی نعمت ہے۔ اس پر اللہ کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اس تعلق کو اور زیادہ مضبوط بنانا چاہیئے۔ لیکن اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو صاحبِ ایمان ہونے کے ناطے چاہیئے کہ بندہ اپنے عمل اور مزاج میں تبدیلی لائے۔ اگر کسی کو صالحین کی صحبت میسر ہو اور انکے ساتھ انس بھی ہو تو یہ اللہ کی نعمت ہے۔ اس پر اللہ کا شکر ادا کرنے کے ساتھ ساتھ اس تعلق کو اور زیادہ مضبوط بنانا چاہیئے۔ لیکن اگر معاملہ اس کے برعکس ہو تو صاحبِ ایمان ہونے کے ناطے چاہیئے کہ بندہ اپنے عمل اور مزاج میں تبدیلی لائے۔