Book - حدیث 4832

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَنْ يُؤْمَرُ أَنْ يُجَالِسَ حسن حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ غَيْلَانَ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَوْ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >لَا تُصَاحِبْ إِلَّا مُؤْمِنًا، وَلَا يَأْكُلْ طَعَامَكَ إِلَّا تَقِيٌّ<.

ترجمہ Book - حدیث 4832

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: کیسے لوگوں کی صحبت اختیار کی جائے ؟ سیدنا ابوسعید ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” صرف مومن آدمی کی صحبت اختیار کر اور تیرا کھانا بھی کوئی متقی ہی کھائے ۔ “
تشریح : فارسی میں کہتے ہیں صحبت صا لح ترا صالح کند صحبت طالح ترا طالح کند۔ صحبت اور مجلس سے انسان اپنے ساتھی کی عادات اور رنگ ڈھنگ اختیار کرلیتا ہے اور دھیرے دھیرے اس کی محبت بھی دل میں گھر کر جاتی ہے اور معا ملہ دین اور عقیدے تک جا پہنچتا ہے اس لیئے صاحبِ ایمان کے علاوہ فاسق و فاجر کی صحبت سے گریز کرنا واجب ہے۔ 2) صدقات ع ہدایات میں اولیت اہلِ ایمان اور اہلِ تقوٰی کو حاصل ہےدیگر لوگ دوسرے درجے پر ہیں اور ان سے احسان کرنے میں بھی اجر ہے۔ جیسے کہ ارشادِ باری تعالی ہے: اہلِ ایمان اللہ کی محبت کی بنا پر مسکینوںِ یتیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔ اور قیدی ہر طرح کے لوگ ہو سکتے ہیں۔ مسلمان ، فاسق، فاجر اور کافر۔ اسی طرح یتامٰی اور مساکین کا معاملہ ہے۔ فارسی میں کہتے ہیں صحبت صا لح ترا صالح کند صحبت طالح ترا طالح کند۔ صحبت اور مجلس سے انسان اپنے ساتھی کی عادات اور رنگ ڈھنگ اختیار کرلیتا ہے اور دھیرے دھیرے اس کی محبت بھی دل میں گھر کر جاتی ہے اور معا ملہ دین اور عقیدے تک جا پہنچتا ہے اس لیئے صاحبِ ایمان کے علاوہ فاسق و فاجر کی صحبت سے گریز کرنا واجب ہے۔ 2) صدقات ع ہدایات میں اولیت اہلِ ایمان اور اہلِ تقوٰی کو حاصل ہےدیگر لوگ دوسرے درجے پر ہیں اور ان سے احسان کرنے میں بھی اجر ہے۔ جیسے کہ ارشادِ باری تعالی ہے: اہلِ ایمان اللہ کی محبت کی بنا پر مسکینوںِ یتیموں اور قیدیوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔ اور قیدی ہر طرح کے لوگ ہو سکتے ہیں۔ مسلمان ، فاسق، فاجر اور کافر۔ اسی طرح یتامٰی اور مساکین کا معاملہ ہے۔