Book - حدیث 4829

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابُ مَنْ يُؤْمَرُ أَنْ يُجَالِسَ صحیح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ مَثَلُ الْأُتْرُجَّةِ, رِيحُهَا طَيِّبٌ، وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، كَمَثَلِ التَّمْرَةِ, طَعْمُهَا طَيِّبٌ، وَلَا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ, رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ، كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ, طَعْمُهَا مَرٌّ وَلَا رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ، كَمَثَلِ صَاحِبِ الْمِسْكِ، إِنْ لَمْ يُصِبْكَ مِنْهُ شَيْءٌ أَصَابَكَ مِنْ رِيحِهِ، وَمَثَلُ جَلِيسِ السُّوءِ، كَمَثَلِ صَاحِبِ الْكِيرِ، إِنْ لَمْ يُصِبْكَ مِنْ سَوَادِهِ أَصَابَكَ مِنْ دُخَانِهِ<.

ترجمہ Book - حدیث 4829

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: کیسے لوگوں کی صحبت اختیار کی جائے ؟ سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” مومن جو قرآن مجید کی تلاوت کرتا ہے اس کی مثال ترنج کی سی ہے کہ اس کی خوشبو عمدہ اور وہ خوش ذائقہ بھی ہوتا ہے ۔ اور مومن جو قرآن کی تلاوت نہیں کرتا اس کی مثال کھجور کی سی ہے کہ اس کا ذائقہ عمدہ ہوتا ہے مگر اس میں خوشبو نہیں ہوتی ۔ اور فاجر آدمی جو قرآن پڑھتا ہے اس کی مثال ریحان ( نازبو ) کی سی ہے کہ اس کی خوشبو عمدہ مگر ذائقہ کڑوا ہوتا ہے ۔ اور فاجر آدمی جو قرآن نہیں پڑھتا اس کی مثال حنظل ( اندرائن ۔ کوڑتمہ ) کی سی ہے کہ اس کا ذائقہ کڑوا اور خوشبو کوئی نہیں ہوتی ۔ اور نیک صالح ساتھی کی مثال کستوری والے کے مانند ہے اگر تجھے اس سے نہ بھی ملی تو اس کی خوشبو تو ( ضرور ) پہنچے گی اور برے ساتھی کی مثال بھٹی والے کی طرح ہے ‘ اگر تجھے اس کی کالک نہ لگی تو دھواں تو ضرور آئے گا ۔
تشریح : صالح متقی اور صاحبِ عمل مومن کی صحبت حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس میں دین اور دُنیا دونوں کا فائدہ ہے۔ 2) فاسق و فاجر لوگوں سے دور رہنا چاہیئے کہ ان کی صحبت میں خسارہ ہی خسارہ ہے۔ 3) استاذ اور خطیب کو عمدہ مثالوں سے اپنی بات واضح کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔ صالح متقی اور صاحبِ عمل مومن کی صحبت حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ اس میں دین اور دُنیا دونوں کا فائدہ ہے۔ 2) فاسق و فاجر لوگوں سے دور رہنا چاہیئے کہ ان کی صحبت میں خسارہ ہی خسارہ ہے۔ 3) استاذ اور خطیب کو عمدہ مثالوں سے اپنی بات واضح کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے۔