Book - حدیث 4815

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي الْجُلُوسِ فِي الطُّرُقَاتِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ زَيْدٍ يَعْنِي ابْنَ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ بِالطُّرُقَاتِ<. قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا بُدَّ لَنَا مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنْ أَبَيْتُمْ فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ<، قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: >غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الْأَذَى، وَرَدُّ السَّلَامِ، وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ<.

ترجمہ Book - حدیث 4815

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: راستوں پر بیٹھنا ( ناپسندیدہ ہے ) سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” راستوں پر بیٹھنے سے احتراز کرو ۔ “ لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہمیں تو اس سے چارہ نہیں ہے ‘ ہم نے آپس میں بات چیت کرنی ہوتی ہے ‘ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اگر اس سے انکار کرتے ہو تو پھر راستے کے حق کا خیال رکھو ۔ “ انہوں نے پوچھا : اے اللہ کے رسول ! راستے کا کیا حق ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” نظر نیچی رکھنا ‘ تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا ‘ سلام کا جواب دینا ‘ بھلی بات کہنا اور برائی سے روکنا ۔ “
تشریح : راستوں اور چوکوں پر بلا وجہ معقول دھرنا مار کر بیٹھےرہنا شریفاء کا کام نہیں۔ ضرورت اور مجبوری کی کیفیت الگ چیز ہے۔ اس سے پردہ دار خواتین کو بالخصوص اذیت ہوتی ہے۔ اصحابِ مجلس اگر دین و تقوٰی سے موصوف نہ ہوں تو راہ گزرنے والوں پر بے جا تبصرے بھی ہوتے ہیں جو مسلمانوں کو کسی طرح بھی زیب نہیں دیتا۔ اور اگر کوئی بطور مہمان آیا ہو تو اس کے ساتھ سرِراہ ہی مجلس لگا لینا اسکا اکرام نہیں ہے۔ بہر حال سرِ راہ بیٹھنے کی صورت میں مندرجہ بالا شرعی ہدایات کا پاس رکھنا لازم ہے۔ راستوں اور چوکوں پر بلا وجہ معقول دھرنا مار کر بیٹھےرہنا شریفاء کا کام نہیں۔ ضرورت اور مجبوری کی کیفیت الگ چیز ہے۔ اس سے پردہ دار خواتین کو بالخصوص اذیت ہوتی ہے۔ اصحابِ مجلس اگر دین و تقوٰی سے موصوف نہ ہوں تو راہ گزرنے والوں پر بے جا تبصرے بھی ہوتے ہیں جو مسلمانوں کو کسی طرح بھی زیب نہیں دیتا۔ اور اگر کوئی بطور مہمان آیا ہو تو اس کے ساتھ سرِراہ ہی مجلس لگا لینا اسکا اکرام نہیں ہے۔ بہر حال سرِ راہ بیٹھنے کی صورت میں مندرجہ بالا شرعی ہدایات کا پاس رکھنا لازم ہے۔