Book - حدیث 4812

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي شُكْرِ الْمَعْرُوفِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ الْمُهَاجِرِينَ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! ذَهَبَتِ الْأَنْصَارُ بِالْأَجْرِ كُلِّهِ! قَالَ: >لَا, مَا دَعَوْتُمُ اللَّهَ لَهُمْ وَأَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِمْ<.

ترجمہ Book - حدیث 4812

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: احسان اور کار خیر پر شکریہ ادا کرنے کا بیان سیدنا انس ؓ سے مروی ہے کہ مہاجرین کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! سارا اجر تو انصار لے گئے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” نہیں ‘ جب تک تم اللہ تعالیٰ سے ان کے لیے دعائیں کرتے رہو گے اور ان سے احسان مندی کا اظہار کرو گے ( اس طرح ان کو اجر ملنے کے ساتھ ساتھ تمہیں بھی ملے گا ) ۔ “
تشریح : زبانی اور عملی احسان مندی اور شکرئیے کےساتھ ساتھ اہم عمل یہ ہے کہ انسان اپنے محسن کے لیئے دعائیں کیا کرے۔ یعنی محض زبان سے شکریہ کا لفظ نہ کہے بلکہ دُعائیہ کلمات کہے اللہ تعالی تمھیں بہترین بدلہ عطا فرمائے ۔ اس کے علاوہ اپنے محسنوں کے لیئے غائیبانہ طور پر خصوصی دُعائیں بھی کرتا رہے۔ زبانی اور عملی احسان مندی اور شکرئیے کےساتھ ساتھ اہم عمل یہ ہے کہ انسان اپنے محسن کے لیئے دعائیں کیا کرے۔ یعنی محض زبان سے شکریہ کا لفظ نہ کہے بلکہ دُعائیہ کلمات کہے اللہ تعالی تمھیں بہترین بدلہ عطا فرمائے ۔ اس کے علاوہ اپنے محسنوں کے لیئے غائیبانہ طور پر خصوصی دُعائیں بھی کرتا رہے۔