Book - حدیث 4806

كِتَابُ الْأَدَبِ بَابٌ فِي كَرَاهِيَةِ التَّمَادُحِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا أَبُو مَسْلَمَةَ سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: قَالَ أَبِي انْطَلَقْتُ فِي وَفْدِ بَنِي عَامِرٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: أَنْتَ سَيِّدُنَا، فَقَالَ: >السَّيِّدُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى<، قُلْنَا: وَأَفْضَلُنَا فَضْلًا، وَأَعْظَمُنَا طَوْلًا، فَقَالَ: >قُولُوا بِقَوْلِكُمْ أَوْ بَعْضِ قَوْلِكُمْ، وَلَا يَسْتَجْرِيَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ<.

ترجمہ Book - حدیث 4806

کتاب: آداب و اخلاق کا بیان باب: ایک دوسرے کی مدح سرائی کی کراہت کا بیان جناب مطرف ؓ بیان کرتے ہیں کہ میرے والد ( عبداللہ بن شخیر ؓ ) نے کہا کہ میں بنو عامر کے وفد کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ تو ہم نے کہا : آپ ہمارے ( سید ) سردار ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” سید ( اور حقیقی سردار ) اللہ تبارک و تعالیٰ ہے ۔ “ ہم نے کہا : آپ ﷺ ہمارے صاحب فضل و فضیلت اور صاحب جود و سخا ہیں ۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ” تم اس طرح کی بات کہہ سکتے ہو ۔ مگر کہیں شیطان تمہیں اپنا وکیل نہ بنا لے ( کہ کوئی ایسی بات کہہ گزرو جو میری شان کے مطابق نہ ہو ) ۔ “
تشریح : لفظ السید اپنے حقیقی معانی میں اللہ عزوجل کے لیئے ہی زیبا ہے تا ہم مجازی طور پر رسول اللہﷺ نے اپنے لیئے استعمال فرمایا اور خبر دی ہے میں اولادِ آدم کا سردار ہوں اور مجھے اس پر کو ئی ناز نہیں (سنن ابنِ ماجہ، الذھد حدیث: 4308) ۔ اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہمارے سید ہیں اور انھوں نے ہمارے سید حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو آزاد کیا۔ (صحیح البخاری فضائل النبی ﷺ ، حدیث:3754) معلوم ہوا کہ اصحابِ علم و فضل کے لیئے مجازََا یہ لفط استعمال کو سکتا ہے۔ خیال رہے کہ درود شریف کے الفاظ میں سیدنا کا لفظ کسی صحیح روایت میں ثابت نہیں ہے۔ لفظ السید اپنے حقیقی معانی میں اللہ عزوجل کے لیئے ہی زیبا ہے تا ہم مجازی طور پر رسول اللہﷺ نے اپنے لیئے استعمال فرمایا اور خبر دی ہے میں اولادِ آدم کا سردار ہوں اور مجھے اس پر کو ئی ناز نہیں (سنن ابنِ ماجہ، الذھد حدیث: 4308) ۔ اسی طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ہمارے سید ہیں اور انھوں نے ہمارے سید حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو آزاد کیا۔ (صحیح البخاری فضائل النبی ﷺ ، حدیث:3754) معلوم ہوا کہ اصحابِ علم و فضل کے لیئے مجازََا یہ لفط استعمال کو سکتا ہے۔ خیال رہے کہ درود شریف کے الفاظ میں سیدنا کا لفظ کسی صحیح روایت میں ثابت نہیں ہے۔